ماضی میں بھی بھارت ذمہ دار ملک نہیں رہا لیکن علاقائی بالادستی کے جنون اور مذہبی جنونی حکومت بننے سے اور بھی خطرناک ہوگیا ہے۔ اب یہ ملک سیکولر اقدار ترک کرچکا ہے اور صرف ہندو ریاست بننے کی تگ و دو میں ہے۔ یہ خطے کا امن داؤ پر لگانے کے لیے کچھ بھی کر سکتا ہے۔ بھارت دنیا میں دہشت گردی کا مرکز ثابت ہوچکا۔ ایک ہمسایہ چین ہی واحد ملک ہے جو بھارتی ریشہ دوانیوں سے محفوظ ہے جس کی وجہ بھی یہ ہے کہ ہرسازش کا منہ توڑ جواب دیتا ہے اسی بنا پر بھارت مُہم جوئی کی بجائے صرف دلائی لامہ کی مہمان نوازی تک محدود رہتا ہے وگرنہ کوئی ایک بھی ہمسایہ ایسا نہیں جس کے بھارت سے تنازعات نہیں بلکہ اچھے تعلقات ہیں۔
وہ سری لنکا، مالدیپ، بنگلہ دیش میں براہ راست فوجی کاروائیاں کرچکا، نیپال سے سرحدی تنازع اور بھوٹان سے پانی کاسنگین مسلہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔ پاکستان سے کشمیر سمیت کئی سرحدی مسائل ہیں جنھیں بات چیت سے حل کرنا دشوار نہیں لیکن بھارت کو امن کوئی دلچسپی نہیں وہ صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے وگرنہ جارحیت پسند کرتا ہے۔ اسی لیے آٹھ عشرے ہونے کو ہیں لیکن سرحدی مسائل بددستور حل طلب ہیں۔ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی سے بھی اُسے خاص طور پر خار ہے اسی لیے مسلسل غیر مستحکم کرنے کی تگ و دو میں رہتا ہے مگر پاکستان ایک جوہری طاقت ہے۔ یہ دیگر ہمسایہ ممالک کی طرح خائف نہیں ہو رہا اسی لیے بھارت وقفے وقفے جارحیت کا بہانہ تلاش کرنے کے لیے حرکتیں کرتاہے پہلگام واقعہ سے بھارتی ذہنیت اُجاگر ہوتی ہے۔
رواں ماہ 22 اپریل کو بھارت نے دعویٰ کیا کہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں 28افراد کو مار دیا گیا ہے جن میں ملکی و غیر ملکی سیاح بھی شامل ہیں۔ حیرانگی کی بات یہ ہے کہ بھارت کو واقعہ کی تحقیقات میں تو کوئی دلچسپی نہیں سارا زور پاکستان کو ذمہ دار ثابت کرنے پر ہے۔ اِس واقعہ کی خبر سامنے آنے کے پانچ منٹ کے اندر ہی بھارت کی بدنامِ زمانہ خفیہ ایجنسی را سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے واقعہ کا ذمہ دار قرار دے کر پاکستان کو ہدفِ تنقید بنانا شروع کر دیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ملک کے تمام زرائع ابلاغ بھی اسی روش پر چلے نکلے۔
اِس آگ کومزید بھڑکانے کے لیے نریندرا مودی جیسا بے رحم اور سفاک شخص سعودی عرب کا دورہ ادھورا چھوڑ کر واپس دہلی آ جاتا ہے یہ وہی شخص ہے جس نے بطور وزیرِ اعلٰی گجرات ایسے مذہبی فسادات کی سرپرستی کی جن میں ہزاروں معصوم مسلمان مار دیے گئے لیکن زرا رحم نہ آیا۔ اب یہ سرمایہ کاری اور ہمدردی حاصل کرنے کے چکر میں ہے۔ غیر ملکی دورہ ادھورا چھوڑنے کے دو مقاصد ہیں اول سعودی قیادت کوپاکستان سے متنفر کرنا اور یہ یقین دلاناکہ بھارت دہشت گردی کا شکار ہے دوم سعودی سرمایہ کاری حاصل کرنا۔
دراصل سعودی عرب میں مقیم 27 لاکھ بھارتی ترسیلاتِ زر کا بڑا زریعہ ہیں اسی لیے اُن کا متاثر ہونا بھارتی مفاد کے متصادم ہے۔ کئی پہلوؤں سے پہلگام واقعہ بھارتی ایجنسیوں کا طے شدہ ڈرامہ لگتا ہے جن سے پاک بھارت ٹکراؤ کی صورت میں سعودی عرب کو غیر جانبدار رکھنے کی طرف اشارہ ہوتا ہے۔ سعودی عرب سے بھارت صحت وخاندانی بہبود، دفاع اور خلائی سرگرمیوں میں تعاون کے وسیع معاہدے کرچکا جی20، آئی ایم ایف، عالمی بینک سمیت دونوں ملک عالمی تنظیموں میں ایک دوسرے سے تعاون پر متفق ہیں۔ شراکت داری کو مزید فروغ دینے کے لیے دفاعی تعاون کی وزارتی کمیٹی تشکیل دی جاچکی ہے صاف عیاں ہے کہ پہلگام واقعہ جھوٹا اور بے بنیاد ہے اِس کے باوجود بھارت کی چانکیائی قیادت طے شدہ اہداف حاصل کرنے کے چکرمیں ہے۔
جب بھی کوئی اہم شخصیت بھارت کے دورے پر آتی ہے تو دہلی حکومت خود کو معصوم و مظلوم ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہے حالانکہ کینیڈا، ترکی، پاکستان سے لیکر امریکہ تک بھارتی دہشت گردی کے شواہد موجود ہیں۔ پہلگام واقعہ بھی عین ایسے وقت ہوا جب امریکی نائب صدر (جن کی اہلیہ بھارتی نژادہیں) بھارت کے دورے پر تھے اسی لیے ایسے قیاسات کو تقویت ملتی ہے کہ اِس واقعہ کا مقصد پاکستان کو عالمی دہشت گردی سے جوڑ کر بدنام کرنے کے سوا کچھ نہیں کیونکہ مقبوضہ کشمیر جہاں فوجی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اِداروں کے اہللکاروں کی نفری گیارہ لاکھ کے قریب ہے یہ تناسب ہر سات شہریوں پر ایک بنتا ہے اِتنے سخت حفاظتی حصار میں ضلع اننت ناگ کے سیاحتی مقام پہلگام دہشت گردانہ حملہ ممکن ہی نہیں۔
کشمیر کے چپے چپے پر فوجی دندناتے پھرتے ہیں مگر جہاں ملکی و غیر ملکی سیاح موجود ہوں وہاں فوجیوں سمیت کسی سیکورٹی اہلکار کا دور دور تک نہ ہونا ایسے شبہات کو تقویت دیتا ہے کہ یہ حملہ خود ساختہ اور پاکستان مخالف بیانیہ تشکیل دینے کے لیے کرایا گیا ہے۔ اِس آڑ میں 1960 کے طے پانے والے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا غیر معمولی فیصلہ ہے جو غیر معمولی جواب کا متقاضی ہے قبل ازیں اقوامِ متحدہ کی قرار دادوں کے باوجود وہ مقبوضہ کشمیر کو ضم کر چکا لیکن پاکستان کا ردِ عمل ٹھیک نہیں رہا۔ اِس سے قبل کہ بھارت اپنے مقاصد میں کامیاب ہو جائے پاکستان کو عالمی بینک سمیت دیگر عالمی فورمز سے رجوع کرنا ہوگا یاد رکھیں پانی ہی زندگی ہے۔
بھارتی جھوٹ عشروں سے بے نقاب ہورہے ہیں 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ میں 68 مسافروں کی ہلاکت کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا اور مشترکہ تحقیقات کی ہر پاکستانی پیشکش رَد کر دی پھر بھی تحقیقات میں میجر رمیش سمیت ہندو انتہاپسندوں کا کردار بے نقاب ہوگیا مگر انتہا پسند دہلی قیادت زرا شرمندہ نہ ہوئی اور صرف ایک برس بعد ہی 2008 میں ممبئی حملے کرا دیے جن کے متعلق 2013 میں سابق سی بی آئی آفیسر ستیش ورما نے یہ کہہ کر دنیا کو حیران کردیا کہ یہ حملے بھارتی حکومت نے خود کرائے اور اِن کا مقصد انسدادِ دہشت گردی کے کچھ سخت قوانین پاس کرانا تھا۔
اپریل 2018کو کیرالہ میں سیاحوں پر حملہ ہوا جن کے متعلق تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ دراصل مدھیہ پردیش اور راجھستان کے انتخابات سے قبل سیاسی مقاصد کے لیے کرائے گئے 2019کے پلوامہ حملے (جس میں 40 بھارتی فوجی مارے گئے)کا ذمہ دار بھی پاکستان کو کہا گیا لیکن مقبوضہ کشمیر میں گورنر جیسے اہم منصب پر فائز رہنے والے شخص سکسینہ نے کہا کہ یہ سب کچھ مودی سرکار کا اپنا کیا دھرا تھا۔
2023میں اپنے ہی پانچ فوجی مار کر بھارت نے پاکستان پر ملبہ گرانے کی کوشش کی مگر جلد ہی ثابت ہوگیا کہ یہ بی جے پی کے پاکستان اور مسلمان مخالف بیانیے کو تقویت دینے کی ایک اور گھناؤنی سازش تھی اِس کے باوجود بھارت نے پہلگام کاروائی کے زریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش کردی ہے حالانکہ پہلگام واقعہ مقبوضہ کشمیر کے چار سو کلو میٹر اندر ہوا جہاں کسی بیرونی شخص کی آسان رسائی ممکن ہی نہیں۔
اسی لیے ایسے قیاسات کو تقویت ملتی ہے کہ یہ سب کچھ مخصوص اہداف حاصل کرنے کے لیے کیا گیا ہے مگر ایسی الزام تراشی کرتے ہوئے بھارت کی مذہبی جنونی قیادت یہ بھول جاتی ہے کہ جوہری پاکستان لوہے کا ایسا چنا ہے جسے کوئی چبا نہیں سکتا بلکہ ہر قسم کی مُہم جوئی کا دندان شکن جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان نے 2019 میں ابھی نندن کو چائے پلا کر اُس کی مونچھیں نیچی کی تھیں اِس کے باوجود اگر مودی سرکار مزیدجھوٹ بول کر چائے کے ساتھ بسکٹ بھی کھانا چاہتی ہے تو اُس کی مرضی۔