Friday, 05 December 2025
  1. Home/
  2. Arif Anis Malik/
  3. Muhabbat Ki Cycle

Muhabbat Ki Cycle

مرشد جبران نے کہا تھا کہ محبت کی روٹی روز پکانا پڑتی ہے، شاید روٹی ہی نہیں، محبت کی سائیکل بھی روز چلانی پڑتی ہے۔ یہ ایک ایسی ہی کہانی ہے اور محبت کی کہانیاں کہنا ضروری ہے۔ اس سارے شور شرابے میں یہ امید کا ایندھن ہیں۔ یہ امکانات سے پار کی دنیا ہے۔ دنیا کا سارا آرٹ، سارا میوزک اسی جذبے کے گرد گھومتا ہے۔

​سوچئے! سال 1975، نئی دہلی کی ایک گلی۔ ایک نوجوان، پردیومنا کمار عرف پی کے، جسے دنیا نے ایک نچلی ذات کا لیبل دے کر دیوار سے لگا دیا تھا، اپنے کوئلے سے بنے فن سے لوگوں کے دلوں پر دستک دے رہا تھا۔ وہ صرف چہرے نہیں بناتا تھا، وہ روحوں کو کینوس پر اتارتا تھا۔ اُس کے ہاتھ کالے تھے، مگر اُس کا ہنر اُجلا تھا۔ اس نے اندرا گاندھی کا پورٹریٹ بنایا جو مشہور ہوگیا۔

​پھر اُس کی زندگی میں ایک طوفان آیا، محبت کا طوفان۔ سنہرے بالوں والی سویڈش شارلٹ، اُس پر فدا ہوگئی۔ وہ 22 دن وین میں سفر کرکے دہلی پہنچی تھی اور اس کا پورٹریٹ بنانے کے دوران محبت نے ذات پات کی دیواریں گرا دیں اور دو مختلف دنیاؤں کو ایک کر دیا۔ ایک نچلی ذات کے شودر پر ایک بلونڈ مر مٹی۔ انہونی ہوگئی، شادی ہوگئی، لیکن تقدیر کو ایک اور امتحان منظور تھا۔ شارلٹ کو واپس جانا پڑا، مگر پی کے نے ہار نہیں مانی۔ اُس نے ہوائی جہاز کا ٹکٹ ٹھکرا دیا کیونکہ وہ اپنی محبت کو اپنی محنت کے بل بوتے پر حاصل کرنا چاہتا تھا۔ اُس نے شارلٹ سے وعدہ کیا: "میں آؤں گا، مگر اپنے انداز سے"۔

​ 1978 میں، اُس نے اپنی تقدیر کے پہیے گھمائے۔ 7000 کلومیٹر! آٹھ ممالک! جیب خالی، مگر دل محبت سے لبریز۔ ہر پیڈل جو وہ مارتا، وہ شارلٹ کے نام کی تسبیح تھی۔ بھوک، موسم کی سختیاں اور تنہائی، کچھ بھی اُسے روک نہ سکا۔ وہ راستے میں لوگوں کی تصویریں بناتا، رہنے اور خوراک کے انتظامات کرتا، اپنی منزل کی طرف بڑھتا رہا۔ یہ سفر سائیکل پر نہیں، یقین پر کیا جا رہا تھا۔ پی کے اپنے الفاظ میں، "میں محبت میں ہزاروں میل سائیکل چلا رہا تھا مگر مجھے سائیکل چلانے سے ہرگز کوئی محبت نہیں تھی"۔

​چار مہینے! سوچئے ذرا، چار مہینے کی مسلسل جدوجہد کے بعد جب وہ تھکا ہارا، لیکن ایک فاتح کی طرح شارلٹ کے دروازے پر پہنچا ہوگا، تو وہ لمحہ کیسا ہوگا؟ جب دروازہ کھلا تو الفاظ ختم ہو گئے۔ آنسوؤں نے وہ کہانی سنائی جو عقل سمجھنے سے قاصر ہے۔

پی کے آج سویڈن میں شارلٹ اور دو بچوں کے ساتھ اکٹھا رہتا ہے اور سویڈن کے بڑے آرٹسٹ کے طور پر معروف ہے۔ وہ آرٹ کے حوالے سے سویڈش حکومت کا ایڈوائزر بھی رہ چکا ہے۔ معروف فلمساز سنجے لال بھنسالیں پی کے اورشارلٹ کی کہانی پر فلم بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

Check Also

Pakistan Par Mumkina Dehshat Gardi Ke Saye

By Qasim Imran