Saturday, 06 December 2025
  1. Home/
  2. Dr. Muhammad Tayyab Khan Singhanvi/
  3. Allama Sajid Mir, Aik Ehad Saaz Shakhsiyat

Allama Sajid Mir, Aik Ehad Saaz Shakhsiyat

علامہ پروفیسر ساجد میر رحمہ اللہ پاکستان کے ممتاز عالم دین، محقق، مترجم، ماہر تعلیم اور معتدل مزاج سیاستدان تھے۔ ان کا تعلق اہلِ حدیث مکتبِ فکر سے تھا، لیکن ان کی شخصیت کا دائرہ صرف ایک مسلک تک محدود نہ تھا، وہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر ایک اسلامی مفکرکے طور پر جانے جاتے تھے۔ ان کی زندگی کا ہر پہلو علم و بصیرت، تدبر، استقامت اور قومی و ملی خدمت کا مظہر تھا۔

پروفیسر ساجد میر نے بچپن ہی سے دینی رجحان پایا۔ ان کے والدین نے ان کی تربیت اسلامی ماحول میں کی۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم مقامی مدارس سے حاصل کی اور بعد ازاں جامعہ ابراہیمیہ سیالکوٹ سے علومِ دینیہ میں مہارت حاصل کی۔ انہوں نے دارالعلوم تقویۃ الاسلام لاہور سے تخصص کیا، جہاں انہیں اکابر علماء کی صحبت اور تربیت میسر آئی۔ قرآن و حدیث، فقہ اور عربی ادب میں ان کی گرفت نہایت مضبوط تھی۔

انہوں نے دینی علوم کے ساتھ جدید تعلیم میں بھی نمایاں مقام حاصل کیا۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی ادب میں ماسٹرز اور پنجاب یونیورسٹی سے اسلامیات میں ایم اے کیا۔ وہ عربی، اردو اور انگریزی زبانوں پر عبور رکھتے تھے، جس کی بدولت انہیں عالمی علمی مجالس میں بھرپور نمائندگی کا موقع ملا۔

پروفیسر صاحب نے کئی سال نائجیریا میں بطور ایجوکیشن آفیسر خدمات انجام دیں۔ وہاں انہوں نے اسلامی تعلیمات کے فروغ اور سائنسی علوم کی تدریس دونوں میں اہم کردار ادا کیا۔ افریقی خطے میں ان کی تعلیمی خدمات کو آج بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

جامعہ سلفیہ فیصل آباد سے وابستگی پاکستان واپسی پر وہ جامعہ سلفیہ فیصل آباد سے منسلک ہو گئے۔ وہاں انہوں نے تدریس، تربیت اور نصاب کی ترتیب میں گرانقدر کردار ادا کیا۔ ان کی سرپرستی میں علمی مجالس، مناظرے اور تربیتی کورسز کا انعقاد معمول تھا۔

1992ء میں وہ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے امیر منتخب ہوئے۔ اپنے دورِ امارت میں انہوں نے جماعت کو منظم، فعال اور علمی خطوط پر استوار کیا۔ وہ فرقہ واریت سے دور رہتے اور مختلف مکاتب فکر سے رابطہ اور مکالمہ کو فروغ دیتے۔

پروفیسر ساجد میر کئی مرتبہ سینیٹ آف پاکستان کے رکن منتخب ہوئے۔ ان کی تقاریر میں علم، دلیل اور شائستگی نمایاں ہوتی۔ وہ مذہبی ہم آہنگی، اقلیتوں کے حقوق، کشمیر کاز، تعلیم اور معاشرتی انصاف کے موضوعات پر ہمیشہ آواز بلند کرتے رہے۔

ان کی کتاب "عیسائیت: مطالعہ و تجزیہ" بین المذاہب مکالمے میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے عقائد اہلِ حدیث، قرآن فہمی، سیرت النبی اور عصری مسائل پر متعدد کتابیں اور مضامین تحریر کیے۔ ان کے خطبات کو "خطباتِ امیر" کے عنوان سے شائع کیا گیا۔

وہ رابطہ عالم اسلامی، مجلس عالمی علماء اسلام اور دیگر اہم اداروں کے رکن رہے۔ انہوں نے سعودی عرب، ترکی، مصر، ملائیشیا، نائجیریا، برطانیہ اور امریکہ میں ہونے والی اسلامی کانفرنسوں میں شرکت کی۔

ان کے تربیت یافتہ علماء کی تعداد ہزاروں میں ہے، جو مختلف مدارس اور اداروں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ ایک مربی کی حیثیت سے طلبہ میں اخلاق، اخلاص اور بصیرت کی روح پھونکتے تھے۔

3 مئی 2025ء کو پروفیسر ساجد میر نے سیالکوٹ میں داعی اجل کو لبیک کہا۔ ان کی رحلت کو اہل علم نے ایک عہد کے اختتام سے تعبیر کیا۔ ان کی علمی، دینی اور سیاسی خدمات پاکستان کی تاریخ میں ایک روشن باب کی حیثیت رکھتی ہیں۔

پروفیسر ساجد میر کی زندگی اتحاد، اعتدال، علم اور قومی خدمت کا نمونہ تھی۔ انہوں نے دین اسلام کو صرف عبادات یا فتاویٰ تک محدود نہ رکھا بلکہ اس کی معاشرتی، سیاسی اور اخلاقی روح کو بھی اجاگر کیا۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے، ان کے درجات بلند کرے اور ان کے علم، اخلاص اور کردار کا فیض ہمیں عطا کرے۔

Check Also

Pakistan Par Mumkina Dehshat Gardi Ke Saye

By Qasim Imran