14 اگست صرف ایک تاریخ نہیں، بلکہ ایک ایسی فکری اور روحانی علامت ہے جو ہمیں یاد دلاتی ہے کہ پاکستان صرف زمین کا ایک ٹکڑا نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے ایک مقصد، جو لاکھوں قربانیوں، ہجرتوں، خون اور آنسوؤں کی آمیزش سے وجود میں آیا۔ قیامِ پاکستان کا معرکہ درحقیقت معرکۂ حق تھا، ایک ایسا تاریخی سفر جس میں برصغیر کے مسلمانوں نے ظلم، غلامی، جبر اور تعصب کے خلاف علمِ حریت بلند کیا۔
2025 میں قدم رکھتے ہوئے ہمیں یہ جائزہ لینا ضروری ہے کہ آزادی کے اس سفر میں ہم نے کیا کھویا، کیا پایا اور اب ہم کس مقام پر کھڑے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ موجودہ دور میں پاکستان صرف ایک ماضی کی یادگار نہیں بلکہ ایک زندہ، متحرک اور ترقی پذیر ریاست کے طور پر دنیا کے نقشے پر موجود ہے۔ اقوامِ متحدہ، او آئی سی اور دیگر عالمی اداروں میں پاکستان کا فعال کردار اس کی نظریاتی اور سفارتی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
2022 سے 2025 کے درمیان پاکستان نے کئی اہم سنگِ میل عبور کیے۔ COVID-19 کے بعد کے دور میں جہاں دنیا معیشت، تعلیم اور صحت جیسے شعبوں میں مشکلات کا شکار رہی، پاکستان نے بحالی کی طرف ٹھوس اقدامات کیے۔ اس عرصے میں شرحِ نمو (GDP growth rate) 3.5 فیصد سے بڑھ کر 2025 کے وسط میں تقریباً 4.8 فیصد تک پہنچی، جو کہ ایک حوصلہ افزا اشارہ ہے۔ عالمی بینک اور آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹوں میں پاکستان کی معیشت کو "ریوائیونگ اکانومی" یعنی بحال ہوتی معیشت قرار دیا گیا۔
تعلیم کے میدان میں بھی پیش رفت دیکھی گئی۔ وزیراعظم یوتھ اسکالرشپ اسکیم، کامیاب جوان پروگرام اور وفاقی سطح پر قومی نصاب کے نفاذ نے تعلیمی عدم مساوات کو کم کرنے میں مدد دی۔ 2025 میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ملک میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کی تعداد 2018 کے مقابلے میں 38 فیصد بڑھ چکی ہے۔ نئی یونیورسٹیوں، اسکالرشپس اور آن لائن لرننگ پلیٹ فارمز نے تعلیمی رسائی کو آسان بنایا۔
صحت کے شعبے میں 2023 سے لے کر 2025 تک ویکسینیشن پروگرامز، نئی میڈیکل یونیورسٹیز اور موبائل ہیلتھ یونٹس نے دیہی علاقوں میں بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں مدد دی۔ نیشنل ہیلتھ کارڈ سکیم، جس کا دائرہ وسیع کیا گیا، نے لاکھوں افراد کو مہنگے علاج کی اذیت سے بچایا۔
خارجہ پالیسی کے میدان میں پاکستان نے علاقائی توازن، افغان امن عمل اور سعودی عرب، ترکی، چین اور ایران سے مستحکم تعلقات کے ذریعے خطے میں اپنا مثبت کردار قائم رکھا۔ 2025 میں پاکستان کو اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کا نائب صدر منتخب کیا جانا، ایک اعتراف ہے اُس فعال سفارت کاری کا جو پاکستان نے عالمی سطح پر کی۔
ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل معیشت کے میدان میں بھی ملک نے اہم پیش رفت کی۔ 2024 میں ڈیجیٹل پاکستان ویژن کے تحت "نالج پارکس"، "ای گورننس" اور "اسمارٹ سٹیز" جیسے منصوبوں کا آغاز ہوا۔ پاکستانی فری لانسنگ انڈسٹری اب دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے اور 2025 کے وسط تک ملک میں آئی ٹی برآمدات 3.5 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہیں۔
زرعی میدان میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، واٹر مینجمنٹ اور کسان دوست پالیسیوں نے 2025 تک گندم، چاول، کپاس اور گنے کی پیداوار میں قابلِ ذکر اضافہ کیا۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے مطابق زرعی شعبے کی سالانہ شرحِ نمو 2025 میں 5.2 فیصد تک پہنچ گئی، جو کہ گزشتہ دہائی کی بہترین کارکردگی ہے۔
جہاں ریاستی سطح پر ترقی ہو رہی ہے، وہیں عوامی سطح پر بھی حب الوطنی، قومی شعور اور بیداری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 2025 کے جشنِ آزادی میں قوم کا جوش و خروش دیدنی ہے۔ تعلیمی اداروں، مساجد، میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر ملی نغمے، پرچم کشائی اور نوجوان نسل کی شرکت اس بات کا اظہار ہے کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے۔
حالیہ مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی 25 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے، جس میں 65 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ یہی نوجوان پاکستان کا اصل سرمایہ ہیں اور یہی طبقہ "معرکۂ حق" کی اگلی قسط کے لیے تیار ہو رہا ہے وہ معرکہ جو غربت، جہالت، انتہا پسندی، ماحولیاتی چیلنجز اور بے انصافی کے خلاف لڑا جانا ہے۔
پاکستان کے موجودہ صدر، وزیراعظم، آرمی چیف اور عدلیہ کے سربراہان سب اس وقت ایک صفحے پر نظر آ رہے ہیں۔ مشترکہ بیانیہ "معاشی استحکام اور عوامی خدمت" پر مرکوز ہے اور اگر یہ تسلسل برقرار رہا تو یقیناً اگلے چند برس پاکستان کو ایک باوقار، خوشحال اور پُرامن ریاست کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کریں گے۔
ایسے میں 14 اگست کا دن محض یومِ تعطیل نہیں بلکہ تجدیدِ عہد کا دن ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم نے جو وطن عظیم قربانیوں سے حاصل کیا، اسے نظریاتی، اقتصادی، تعلیمی اور اخلاقی میدانوں میں دنیا کی مثال بنانا ہے۔
یہ جشن دراصل ایک استعارہ ہے اُس معرکے کا جو ہم نے ماضی میں لڑا اور جو آج بھی جاری ہے مگر اب اس معرکے کی نوعیت بدل چکی ہے:
یہ علم و ہنر، معاشی استحکام، جدیدیت، قومی وحدت اور عالمی وقار کا معرکہ ہے۔
لہٰذا آئیے، ہم سب مل کر اس جشنِ آزادی کو ایک نئے شعور، نئے عزم اور ایک زندہ نظریاتی وابستگی کے ساتھ منائیں تاکہ دنیا کہہ سکے:
یہ قوم سچ میں ایک معرکۂ حق کی وارث ہے!