Friday, 05 December 2025
  1. Home/
  2. Haider Javed Syed/
  3. Panchvi Sojhal Adabi Saqafti Qaumi Conference

Panchvi Sojhal Adabi Saqafti Qaumi Conference

امڑی حضور کے شہر ملتان کے سفر کی دوسری وجوہات (گزشتہ کالموں میں عرض کرچکا) کے ساتھ ایک وجہ "سوجھل دھرتی واس" کے زیر اہتمام ملتان میں منعقد ہونے والی پانچویں سوجھل ادبی ثقافتی قومی کانفرنس میں شرکت بھی تھی۔

"سوجھل دھرتی واس" کے چیئرمین انجینئر شاہنواز خان مشوری نے تاکیدِ مزید کے لئے فون پر کہا شاہ جی کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوگا سنگت آپ کی منتظر ہے شاہنواز مشوری ان چند دوستوں اور عزیزوں میں سے ہیں جن کی بات ٹالنا میرے لئے ممکن نہیں سونے پر سہاگہ یہ کانفرنس ہمارے مرحوم و مغفور بزرگ چچا ملک منظور حسن مہے کے دیرے پر منعقد ہورہی تھی ان کے صاحبزادوں ملک محمود مہے اور ملک منصور مہے سے ہماری یاد اللہ ہے اور خاصی ہے۔

"سوجھل دھرتی واس" نامی علمی ادبی ثقافتی تنظیم کا قیام چند برس قبل فاضل پور میں عمل میں آیا تھا اس کے بانیوں اور سرپرستوں میں ہمارے مرحوم دوست صوفی تاج محمد گوپانگ ایڈووکیٹ بھی شامل تھے۔

صوفی تاج محمد گوپانگ ایڈووکیٹ فقط نام کے صوفی نہیں تھے حقیقی معنوں میں انہوں نے ملامتی صوفیوں جیسی زندگی بسر کی۔ کیا شاندار وسیب زادے تھے۔ بیرسٹر تاج محمد خان لنگاہ کی پاکستان سرائیکی پارٹی میں اہم عہدوں پر رہے۔ "سرائیکی لوک سانجھ" سے سرائیکی پارٹی تک کا ان کا سفر ہی کیا ان کی ساری زندگی خاندان اولاد اور دوستوں کے لئے باعث فخر ہے۔

2004ء میں جب ملتان میں 40 کے قریب علمی ادبی ثقافتی اور سیاسی جماعتوں کے اکابرین نے "سرائیکی قومی رابطہ کونسل" کے نام سے اولین سیاسی اتحاد کی بنیاد رکھی تو صوفی تاج محمد گوپانگ اس کے چیف آرگنائزر، یہ تحریر نویس سیکرٹری جنرل اور مرحوم ارشاد امین سیکرٹری رابطہ منتخب ہوئے۔ آگے چل کر یہ اتحاد کچھ زندہ و مرحوم دوستوں کے حسد اور عہدہ طلبی کا شکار ہوگیا مگر اس کے پلیٹ فارم سے ڈیڑھ دو برس وسیب میں صوفی تاج محمد گوپانگ کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا تو انہیں قریب سے دیکھنے جاننے کا بھی موقع ملا۔

شاندار وسیع تقابلی مطالعہ اور بھرپور یاد داشت کی خوبیوں والا یہ ملامتی صوفی دوست ہمارے دل میں آج بھی زندہ و تابندہ ہے۔ "سوجھل دھرتی واس" ان کا ہی لگایا ہوا پودا ہے جو آج تناور درخت کی صورت میں موجود ہے۔ اس تنظیم کے دوستوں نے چند برس قبل کے سیلاب کے دوران سماجی خدمت گار کے طور پر اپنی خدمات اور اخلاص سے ہر کس و ناکس کو گرویدہ بنالیا وسیب اور ملک و بیرون ملک سے جس طرح لوگوں نے "سوجھل دھرتی واس" کی تنظیم اور ساتھیوں پر اعتماد کیا وہ بھی اپنی مثال آپ ہے۔

ملک منظور حسین مہے مرحوم کی قیام گاہ سے ملحقہ دیرے پر سوجھل کی پانچویں کانفرنس میں وسیب بھر کی بھرپور نمائندگی دیکھائی دی۔ پچھلے برس چوتھی سوجھل کانفرنس بھی اسی مقام پر منعقد ہوئی تھی قبل ازیں سوجھل کی تین سالانہ ادبی ثقافتی قومی کانفرنسیں فاضل پور میں منعقد ہوئی تھیں۔

وسیب زادوں کی شرکت و نمائندگی کے ا عتبار سے کانفرنس بھرپور رہی البتہ جس شہر ہزاریوں سے آباد ملتان میں یہ کانفرنس منعقد ہوئی اس شہر کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر تھی پتہ نہیں سرائیکی قومی تحریک کی حمایت کرنے والے جیالے اور جیالیاں اس بار سوجھل کانفرنس میں کیوں شریک نہیں ہوئے کیا پیپلزپارٹی نے تنظیمی سطح پر اس عدم شرکت کا کوئی فیصلہ کیا تھا یا قوم پرستوں اور جیالوں جیالیوں کے درمیان سوشل میڈیا پر جاری رہنے والی پانی پت کی پانچویں لڑائی کے اثرات تھے؟

قوم پرست سیاست سے سیاسی سفر کا آغاز کرنے اور نام بنانے والی عابدہ بخاری آجکل پی پی پی ملتان شہر کی شعبہ خواتین کی صدر ہیں اپنے شوہر نامدار سید مطلوب بخاری کے ہمراہ وہ شہر کے ہر اجتماع اور تقریب میں شرکت کرتی ہیں مگر سوجھل کانفرنس میں شریک نہیں ہوئیں۔

اصولی طور پر سوجھل دھرتی واس کے ذمہ داران کو چاہیے تھا کہ وہ مختلف ذمہ داریوں کے حوالے سے رابطہ کمیٹیاں قائم کرتے شہر کی سیاسی و سماجی تنظیموں سے انفرادی رابطہ کرنا چاہیے تھا۔ اسی طرح ایک قرارداد کمیٹی بنائی جانی چاہیے تھی جو قراردادیں مرتب کرتی اور کانفرنس میں منظوری کے لئے پیش کرتی۔

کچھ چھوٹی موٹی خامیاں بہرطور دیکھنے میں آئیں لیکن مجموعی طور پر سوجھل کانفرنس زندگی سے بھرپور کانفرنس تھی۔ مقررین کی فہرست طویل تھی پھر عین اسی شام اور وقت میں ملتانی وسوں کے نابغہ روزگار پروفیسر اے بی اشرف مرحوم کے لئے ملتان آرٹس کونسل میں تعزیتی ریفرنس بھی منعقد ہورہا تھا۔

سوجھل کانفرنس کے ذمہ داران اور بالخصوص میزبانوں کو چاہیے تھا کہ پروفیسر اے بی اشرف کے لئے منعقدہ تعزیتی ریفرنس کے منتظمین سے بات کرلیتے یہ تعزیتی ریفرنس ہفتہ کی بجائے اتوار کو منعقد ہوجاتا تو بہت سارے احباب دونوں جگہ تعزیتی ریفرنس کے ساتھ کانفرنس میں بھی شرکت کرلیتے۔

زندگی اور وسیب سے محبت سے بھرپور کانفرنس کے انعقاد پر سوجھل دھرتی واس کے ذمہ داران کی تحسین بنتی ہے ہمیشہ کی طرح انہوں نے خوب محنت کی البتہ سیشنوں کی ترتیب الجھ گئی تقاریر کے درمیان۔ شاعری بیچ میں موسیقی الجھائو ہوگیا۔ مقررین کی تعداد کم ہوسکتی تھی ترتیب پر بھی لازماً عمل ہونا چاہیے تھا امید ہے چھٹی سوجھل کانفرنس کے موقع پر ان باتوں کا بطور خاص خیال رکھا جائے گا۔

کانفرنس کے پہلے سیشن میں مقررین نے سرائیکی وسیب کا مقدمہ نپے تلے انداز میں پیش کیا تقاریر میں تلخ و شیریں باتیں بھی ہوئیں مسائل پر بھی کھل کر بات کی گئی ایک خوش آئند بات یہ تھی کہ حال ہی میں بعض وجوہات پر تقسیم ہونے والی سرائیکی پارٹی کے دونوں دھڑوں کے بڑے کانفرنس میں شریک ہوئے۔ تقاریر، مشاعرے، موسیقی اور جھمر سارے سیشن خوب رہے۔ سندھی دوست نہیں آئے ان کی مجبوری رہی ہوگی ڈیرہ اسماعیل خان سے مخمور قلندری کانفرنس میں شریک ہوئے اور مشاعرے میں اپنا کلام بھی سنایا لیکن ڈیرہ کی سیاسی و سماجی نمائندگی بہت ضروری تھی ملتان اور وسیب کے دیگر مقامات پر منعقدہ کانفرنسوں اور دیگر تقاریب میں ڈیرہ اسماعیل خان کو ہمیشہ نظرانداز کیا جاتا ہے۔

میں نے ہمیشہ دوستوں کو اس جانب متوجہ کرتے ہوئے عرض کیا کہ جب ہم یہ کہتے ہیں کہ ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک کے بغیر سرائیکی صوبہ قبول نہیں تو پھر اپنی تقریبات و کانفرنسوں میں وہاں کے مختلف الخیال دوستوں کو کیوں نہیں بلاتے؟

سوجھل دھرتی واس کی پانچویں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایس ڈی پی کے سربراہ فراز نون نے سرائیکی پارٹی سے اتحاد بناکر آئندہ بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا۔ یہ خوش آئند فیصلہ اور اعلان تھا۔ سرائیکی قومی تحریک آج کس حال میں ہے اور اس کا مستقبل کیا ہوگا؟ اس ضمن میں اپنے گزشتہ کالم میں تفصیل کے ساتھ عرض کرچکا۔

ایک بڑی غلطی مجھ سمیت سب سے ہوئی بالخصوص مقررین سے کہ ہم میں سے کسی نے بھی حال ہی میں وفات پاجانے والے سرائیکی قومی تحریک کے بانیوں میں سے ایک منصور کریم سیال کو یاد نہیں کیا لازمی تھا کہ ایک قرارداد کے ذریعے ان کی قومی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا۔

بہرحال ایک تجویز ہے "سوجھل دھرتی واس" کے ذمہ داران کے لئے وہ یہ کہ اگر ممکن ہوسکے تو چھٹی سوجھل کانفرنس بہاولپور میں منعقد کی جائے ابھی پورا ایک سال پڑا ہے اس دوران بہاولپور کے دوستوں سے اس معاملے پر بات کرنا چاہیے۔

Check Also

Pakistan Par Mumkina Dehshat Gardi Ke Saye

By Qasim Imran