مسائل سے بھری اِس دنیا میں خدمتِ خلق میں مصروف لوگوں کا دم غنیمت ہے۔ آج کے مادی دور میں تو اکثریت کی جدوجہد صرف اپنی زات تک محدود ہوتی جارہی ہے لیکن انسانیت کا درد محسوس کرنے والے لوگ بھی دنیا میں موجود ہیں جو اپنی ذات سے زیادہ اپنے جیسے لوگوں کے بارے میں سوچتے ہیں، جو تشہیر و تحسین کی آرزو کے بغیر خلقِ خدا کے کام آتے اور اپنا وجود تصنع و بناوٹ سے پاک رکھتے ہیں ایسے ہی لوگ معاشرے کا اصل حُسن ہیں جن کی جتنی بھی قدر کی جائے کم ہے۔
پاکستان ایک اسلامی، جمہوری اور فلاحی ملک ہے اِس وطن کے سپوتوں نے ہر شعبے میں نام اور مقام بنایا ہے۔ پاکستان میں ویسے تو کئی اِدارے اور کچھ شخصیات انفرادی طور پر فلاحی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، عبدالستار ایدھی کوکون نہیں جانتا؟ جن کی خدمات کا زمانہ معترف ہے، جنھوں نے بے سروسامانی کی حالت میں عوامی تعاون سے دنیا کی نہ صرف سے بڑی فلاحی تنظیم بنائی بلکہ فضائی ایمبولینس سروس مہیا کی۔
مقامِ اطمنان یہ ہے کہ پاکستان سے جو لوگ رزقِ کی تلاش میں بیرونِ ملک گئے وہ بھی اپنی اِس شناخت مٹی سے تعلق قائم رکھے ہوئے ہیں اور پاکستان سمیت عالمی سطح پر یتیموں کی کفالت، تعلیمی اِداروں کے قیام اورپینے کے لیے صاف پانی کی فراہمی اور صحت کے مراکز جیسے منصوبوں میں تعاون کررہے ہیں۔ ایسا ہی ایک اِداراہ ذکواۃ فاؤنڈیشن امریکہ ہے جس نے خدمتِ انسانیت کا ایک منفرد عالمی سفر شروع کر رکھا ہے جس کی تحسین نہ صرف حوصلہ افزائی کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ اِس لیے بھی ضروری ہے کہ ممکن ہے اِس طرح فلاحی سرگرمیوں کی طرف اور لوگ بھی قائل و مائل ہوں۔
موسمیاتی تبدیلیوں نے قدرتی آفات کو نہ صرف تیز کیا ہے بلکہ وسیع تر کر دیا ہے۔ یہ ایک ایسا عالمی مسلہ ہے جس کے اثرات سے انسان کو بچانے کے لیے بڑے پیمانے پر مربوط کوششیں ناگزیر ہیں کیونکہ یہ ایک ایسا بحران ہے جس سے انسانیت گزرے دو عشروں سے مسلسل دوچار ہے۔ قدرتی آفات سے متاثرین کو بچانے کے لیے فلاحی سرگرمیاں معیشت اور دفاع کی طرح اہم ہیں۔ اِس حوالے سے حکومتیں بھی سرگرم ہیں مگر کچھ نجی اِدارے بھی بساط کے مطابق انسانیت کی خدمت میں پیش پیش ہیں خدمت کے جذبے سے سرشار میدانِ عمل میں مصروف ایک معتبر نام (ZFA) ذکواۃ فاؤنڈیشن امریکہ ہے یہ نہ صرف سیاسی عزائم سے پاک تنظیم ہے بلکہ غیر منافع بخش اِدارہ ہے۔ اِس کی بنیاد 2001 میں رکھی گئی جو شفافیت اور عملی طور پر اپنی فلاحی سرگرمیوں کی وجہ سے اب دنیا بھر میں معروف ہے جس کی خدمات کا دائرہ ملک، مذہب یاکسی اور قسم کی تفریق سے بالاتر ہے۔
پاکستان میں سیلاب جیسی آفت سے متاثرہ لاکھوں لوگ اِس وقت مختلف نوعیت کے مصائب کا شکار ہیں، ایسے حالات میں ذکواۃ فاؤنڈیش تمام تر وسائل کے ساتھ میدان میں ہے۔ یہ تنظیم متاثرہ خاندانوں کو نہ صرف خواراک، ادویات اور عارضی رہائش کے لیے خیمے فراہم کررہی ہے بلکہ متاثرین کو پختہ گھروں کی تعمیر کے لیے بھی مدد کررہی ہے۔ اِس تنظیم نے خلوص اور جذبے سے ہر علاقے تک رسائی کی کوشش کی ہے۔ گزرے چند برسوں کے دوران جب محسوس کیا کہ پاکستان میں فلاحی سرگرمیوں کو مربوط اور منظم کرنے کے لیے مستقل بنیادوں پر کام کی ضرورت ہے تاکہ امدادی سرگرمیوں کو منظم انداز میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے تو پاکستان میں ایک مستقل دفتر قائم کیا اور اب بڑے پیمانے پر اپنی خدمات کا دائرہ وسیع کردیا ہے۔ ایسے لوگ معاشرے کا روشن چہرہ ہیں جو اپنا آرام اپنے جیسے بھائیوں کی خدمت پر قربان کردیتے ہیں۔
ترک نژاد بھائی خلیل دمیر، فضل الرحمٰن اور اِن کے ساتھ خدمتِ خلق کے کاموں میں دیوانہ وار ساتھ دینے والے عمران صدیقی کی سوچ کا محور مسائل سے دوچار عام آدمی ہے۔ پاکستان میں رمضان جیسے خیر وبرکت کے مہینے کو منافع خوروں نے عام اور غریب آدمی کے لیے بہت مشکل بنا دیا ہے۔ اِس ماہِ مقدس میں روزمرہ کی عام اشیا کے نرخ بے تحاشہ بڑھادیے جاتے ہیں جس کا حل ذکواۃ فاؤنڈیشن نے یہ نکالا ہے کہ پاکستان میں رمضان المبارک کے دوران سحری و افظاری تقسیم کرنا شروع کر دی ہے۔ قربانی کا گوشت غریب گھرانوں تک پہنچانے کے سلسلے کا آغاز کیا اور یتیم بچوں کی کفالت کے پروگرام کی بنیاد رکھی اِن منصوبوں سے کسی حد تک بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ حالیہ سیلاب میں اِس تنظیم نے قابلِ قدر اور قابلِ تحسین کام کیا ہے۔
پاکستان میں پینے کے لیے صاف پانی جیسا مسلہ بہت گھمبیر ہو چکا ہے، جو بیماریاں بڑھنے کا موجب ہے۔ ویسے تو حکومت سمیت کئی اِدارے اِس حوالے سے سرگرمِ عمل ہیں تاکہ پینے کے لیے صاف پانی ہر ایک کی رسائی میں ہو کیونکہ بیماریوں کی اہم وجہ آلودگی بڑھنا اور پینے کے لیے صاف پانی کی عدم دستیابی ہے۔ ذکواۃ فاؤنڈیشن امریکہ نے دیگر فلاحی سرگرمیوں کے ساتھ پاکستان میں صاف پانی کے ایک پائیدار منصوبے کا بھی اجرا کیا ہے۔ یہ ایک ایسا اچھا اور نمایاں کام ہے جس سے عام آدمی کی صحت نہ صرف بہتر بنانے میں مدد ملے گی بلکہ ہسپتالوں پر بھی بوجھ کم ہوگا۔ اِس منصوبے سے ایک صحت مند پاکستان کے خواب کو تعبیر دینے میں بھی کسی حد تک مدد ملے گی۔