Friday, 05 December 2025
  1. Home/
  2. Khalid Mahmood Faisal/
  3. Achi Hykumrani, Field Marshal Ki Khwahish

Achi Hykumrani, Field Marshal Ki Khwahish

"معرکہ حق"کی فتح کے نتیجہ میں بننے والے فیلڈ مارشل نے تربت میں سول انتظامیہ کے نمائندگان سے بات چیت کرتے ہوئے، اچھی حکمرانی، بنیادی ڈھانچہ کی ترقی اور عوامی شمولیت پر مبنی پالیسیوں کی ضرورت پر زور دیا، مزید کہا کہ فوج بلوچستان کے عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، پائیدار امن، ترقی کی کاوشوں میں بھر پور ساتھ دے گی۔

محترم فیلڈ مارشل کے نزدیک اچھی حکمرانی کے نجانے کون سے پیرا میٹرز ہیں، ریاست میں کونسی انتظامی کوتاہیاں دیکھی ہیں، جس نے انھیں آمادہ کیا کہ وہ ارباب اختیار کو توجہ دلائیں کہ اچھی حکمرانی عوامی شمولیت اور بنیادی ڈھانچہ کی ترقی کے بغیر ممکن نہیں، جہاں تک عوامی شمولیت کا تعلق ہے تو موصوف بخوبی جانتے ہیں کہ ریاست میں سرداری، جاگیر داری، وڈیر شاہی، سرمایہ داری نظام کی موجودگی میں عوامی شمولیت تو بس واجبی سی ہے، پارلیمنٹ میں نسل در نسل سے براجمان چند سیاسی خاندانوں کی موجودگی سے اندازہ کیا جا سکتاہے، جو عوام کو بنیادی جموریت کا حق بھی بمشکل دیتے ہیں۔

عوامی نمائندگان کو جب سے ترقیاتی فنڈز دینے کی بدعت کا آغاز ہوا تب سے ترقی بھی انھیں کی مرہون منت ہے اس میں شفافیت کتنی ہے، بے ضا بطگیوں پر مبنی آڈیٹر جنرل کی رپورٹس میں سب عیاں ہے، بلوچستان کی سرزمین پر کھڑے ہوکر اس طرح کے جذبات کا اظہار انھیں اس لئے بھی کرنا پڑاسرداری نظام کا غلبہ یہاں سب سے زیادہ ہے جس میں عام آدمی کی شمولیت کو قریباً گناہ ہی تصور کیا جاتا ہے، عوامی پسماندگی ظاہر کرتی ہے کہ وسائل کا رخ بااثر طبقہ کی طرف ہی ہے، البتہ پائیدار امن اور خوش حالی میں پاک فوج کا عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا عزم عوام کے لئے مثبت پیغام ہے۔

اب تلک اچھی حکمرانی تو ایک خواب رہی ہے، مقتدر طبقہ ترقی سے مراد عوامی سے زیادہ اپنی ترقی سمجھتا ہے، قومی وسائل کا بے دریغ استعمال بھی ناقص طرز حکمرانی کو نمایاں کرتا ہے، تاہم ذمہ دار ارباب اختیار قومی وسائل کو ایک امانت سمجھتے ہیں، جس کی جھلک سوشل میڈیا پر جاپان میں وزیر اعلیٰ پنجاب اور جاپانی ذمہ دارکی ملاقات میں نظر آئی جہاں انکی تواضع قہوہ سے کی گئی، جو بغیر پروٹوکول کے چھوٹے سے ٹیبل پر موجود تھا۔ اخلاقی اعتبار سے جاپانی دنیا کی بہترین قوم ہے، ان کے کردار نے انھیں ایٹم بم کی تباہی سے نکال کر ایک بار پھر معاشی قوت بنا دیا ہے۔ جس میں بڑا کردار اچھی حکمرانی کا بھی ہے۔

انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی رپورٹ محترم فیلڈ مارشل کی طرف توجہ کے لئے مذکور ہے، جس کے مطابق دنیا کے دس بہترین محفوظ ممالک کی فہرست جاری کی گئی، تیار کردہ انڈکس میں 23 پہلوئوں کو مد نظر رکھا گیا ہے، جن میں بیرونی تنازعات، فوجی اخراجات، دہشت گردی، قتل و غارت، عوامی تحفظ ودیگر اقدامات شامل ہیں، دنیا کے پرامن اور محفوظ ترین ممالک میں آئس لینڈ، آئر لینڈ، نیوزی لینڈ، ڈنمارک، پرتگال۔ فن لینڈ، سلووینیا، آسٹریا، سنگا پور شامل ہیں، ہر چند آئر لینڈ 20ویں صدی میں تنازعات کا بھی شکار رہا، تاہم اس کی انتظامیہ نے فوجی سرگرمیوں میں کمی لا کر کامیابی حاصل کی اور سکیورٹی سٹیٹ سے فلاحی مملکت کا سفر جاری رکھا، نیوزی لینڈ میں لوگ رات کو بھی گھر کے دروازے بند نہیں کرتے، پولیس ہتھیار نہیں رکھتی، ان ممالک میں عوام بلا خوف اپنی زندگی سے لطف اندوز ہورہے ہیں، امکان ہے کہ ریاستوں کو بھی ہماری طرح کے مسائل درپیش رہے مگر گڈ گوورننس سے ان پر قابو پایا گیا یہ دنیا کے بہترین ملک کہلاتے ہیں۔ اس میں ایشیائی ملک سنگا پور بھی شامل ہے۔ پرتگال نے تودنیا بھر سے افراد کو شہریت اختیار کرنے کی دعوت دی ہے، شنید ہے کہ افسر شاہی نے اچھی حکمرانی کی طرح یہاں ڈالنے کی بجائے از خود پر سکون زندگی کے لئے پرتگال کا رخ کر لیا، انکی پراپرٹی کی بابت وزیردفاع کے بیان کا چرچا رہا۔

اس سے مفر نہیں کہ گزشتہ76سالوں میں ریاست کو اچھی حکمرانی میسر نہ آسکی، سیاسی اور غیر سیاسی دونوں ارباب اختیار غفلت کے مرتکب ہوئے ہیں، یہ ایسی ریاست ہے جہاں 30 روپئے کے جھگڑے پر دو افراد قتل کر دیئے جاتے ہیں، قاتل کوئی منصب دار نہیں بلکہ ایک خوانچہ فروش تھا، کراچی میں وزیر کے بھائی اپنے اختیارات کے زعم عسکری ادارہ کے فرد کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں، اندورن سندھ پارٹی ورکر ملیر میمن کے ناظم کو وڈیو بنانے کے جرم میں اذیت ناک طریقہ سے ہلاک کر دیا جاتا ہے، ایک سمگلر گرل ماڈل کو گرفتار کرنے والا انسپکٹر فرائض منصبی انجام دینے کی پاداش میں ابدی نیند سلا دیا جاتا ہے، بلوچستان میں ایک سردار پولیس اہلکار کو ڈیوٹی کے دوران اپنی گاڑی سے کچل دیتا ہے۔ دن کی روشنی میں مرد اور خاتون کو جرگہ کے حکم سے قتل کردیا جاتا ہے، سرراہ بازار چلتی خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں، سربازار لوٹ لینا اب معمول ہے، تھانہ اور کچہری میں عام فرد کی شنوائی نہیں ہوتی، پولیس جہاں چاہتی ہے اپنی عدالت لگا کر عوام کو رسوا کرتی ہے۔

ناقص طرز حکمرانی ہی کا فیض ہے کہ واٹر سٹوریج جیسی بنیادی ضرورت سے مصلحت کے تحت صرف نظرکرکے ڈیمز کو سیاست کی نذر کیا نتیجہ پوری ریاست سیلاب کی تاب نہیں لاسکی، یہ تماشا 80 کی دہائی سے جاری ہے۔

اپنی مراعات میں حتیٰ المقدور اضافہ کر لینا اور سرکاری ملازمین کی پنشن میں 40 فیصدکٹ لگا کر انھیں زندہ درگور کردنیا، کسان کو اسکی محنت اور فصل کے معاوضہ سے محروم کردینا پنجاب سرکار کی کس نیک نامی میں اضافہ ہے؟

اچھی حکمرانی کی خواہش کی تعبیر کا راستہ بھی ریاست میں عدل کے قیام سے ہو کر گزرتا ہے، یہ اختیارات، آئین، قانون کے مکمل اطلاق اور بلا امتیاز عدل و انصاف ہی سے عبارت ہے، اچھی حکمرانی ہر شہری کی خواہش اور حق ہے، گمان غالب ہے ارباب اختیار فیلڈ مارشل کی خواہش کا احترام کریں گے، عوام کی درخواست کو تو ہر صاحب اقتدار نے رد کیا ہے۔

Check Also

Pakistan Par Mumkina Dehshat Gardi Ke Saye

By Qasim Imran