Friday, 05 December 2025
  1. Home/
  2. Najam Wali Khan/
  3. Maryam Nawaz Par Tanqeed Kyun?

Maryam Nawaz Par Tanqeed Kyun?

کیا آپ حیران ہوں گے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز پر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ٹرولز اس لیے تنقید کر رہے ہیں کہ وہ صوبے میں سیلاب آنے کے بعد ہر روز کسی نہ کسی متاثرہ علاقے کا دورہ کر رہی ہیں، وہاں انتظامات کا خود جائزہ لے رہی ہیں، انتظامیہ کو فعال کر رہی ہیں، لوگوں کے دُکھ درد خود سُن اور محسو س کر رہی ہیں۔ وہ متاثرہ خواتین اور بچوں کے ساتھ اس طرح موجود ہوتی ہیں جیسے کوئی ماں، کوئی بہن اور کوئی بیٹی ہو مگر پی ٹی آئی کے ہر سوشل میڈیا ٹرول کو اس پر کوئی نہ کوئی انوکھا اعتراض ہے اور اعتراض کی یہ وہی قسم ہے کہ آٹا گوندھتے ہوئے ہلتی کیوں ہو اور مجھے یہ کہنا ہے کہ ان کا اصل اعتراض یہ ہے کہ لوگوں کی مدد ہی کیوں کی جا رہی ہے کہ جب خیبر پختونخوا میں سیلاب آیا تھا تو ان کا وزیراعلیٰ اسلام آباد میں بیٹھا ڈوبنے والوں کو بچانے کی بجائے عمران خان کی رہائی کو اپنا پہلا فرض قرار دے رہا تھا جیسے اب اس کی ویڈیوز آ رہی ہیں کہ اڈیالہ کے سامنے سگریٹ کے کش لگائے جا رہے ہیں۔

کیا کہا، مدد پر اعتراض نہیں مگر تشہیر پر اعتراض ہے تو بھائی وزیراعلیٰ جہاں جائے گا، اس کی کوریج تو ہوگی، یہ وزارت اطلاعات میں اتنے سارے افسران اور کیمرہ مین کس لیے رکھے گئے ہیں، وہ کس کام کی تنخواہیں لیتے ہیں؟ مریم نواز ایک سیاستدان ہیں اور اپنے عوام سے کمیونیکیشن اس کی پہلی ذمے داری ہے۔ اب اگر وزیراعلیٰ کے اپنے عوام کے ساتھ گزارے لمحات کا وائرل ہو جانا آپ کے دلوں کو جلاتا ہے تو اس میں کسی دوسرے کا کوئی قصور نہیں ہے کیونکہ حاسد اپنی لگائی ہوئی آگ میں خود ہی جلتا ہے اور ویسے ان کا جلنا بنتا بھی ہے کیونکہ یہ ایک ایسے وزیراعظم کے فالوورز ہیں جو دہشت گردی میں شہید ہونے والے اپنے شہریوں کے جنازوں تک میں شرکت نہیں کرتا تھا، چلیں شرکت نہ کرے اس کی مرضی مگر وہ جب وہ ہزارہ برادری کے شہیدوں کے ورثا کو بلیک میلر کہتا تھا تو ہمارے دل و دماغ ضرور غم اور غصے سے بھر جاتے تھے اور دل چاہتا تھا کہ جناب قمر جاوید باجوہ سے پوچھیں کہ یہ تم کیا اٹھا لائے ہو۔

میں جانتا ہوں کہ ایک وزیراعظم اگر جنازوں میں شریک ہوتا ہے تو اس سے دہشت گردی نہیں رک سکتی اور اگر ایک وزیراعلیٰ سیلاب متاثرین کے پاس جاتی ہے، ان کے آنسو پونچھتی ہے، ان کے زخموں پر مرہم رکھتی ہے، ان کے چہروں ہر مسکراہٹیں لاتی ہے، انہیں غم اور فکر سے دور کرتی ہے تو اس سے سیلاب بھی نہیں رکتے لیکن انہی ٹرولز سے میں پوچھوں گا کہ جب تمہارا کوئی پیارا مر جائے تو کیا تم یہ کہتے ہوئے اس کے جنازے میں نہیں جاتے کہ کیا تمہارے جانے سے وہ زندہ ہو جائے گا؟

مجھے کہنے میں عار نہیں کہ عمران خان نامی سیاستدان نے ایک بے حس اور شقی القلب نسل تیار کر دی ہے جو پیار، محبت، احترام اور تہذیب سمیت تمام اعلیٰ سماجی اقدار سے اتنی ہی دور ہے جتنا کوئی گدھا زعفران سے ہو سکتا ہے۔ ان کے حسد کا شکار ہونے کی ایک وجہ یہ ہے کہ عمران خان نے پنجاب پر عثمان بزدار اور خیبر پختونخوا پر محمود خان اور گنڈاپور جیسے شاہکار مسلط کیے رکھے جن میں اول الذکر تو آخر تک ٹرین، ہوتا رہا۔

ان کی سب سے بڑی عوامی ایکٹیویٹی یہی ہوتی تھی کہ وہ بارش کے دوران اپنی کئی کروڑ کی سرکاری گاڑی پر ڈرائیو کرتے ہوئے ویڈیوز بنوایا کرتے تھے مگر وہ عوام کے پاس نہیں جایا کرتے تھے کیونکہ وہ عوام سے مکالمہ کرنے کی اہلیت ہی نہیں رکھتے تھے۔ انہیں اعتراض ہے کہ امدادی سامان کے باکسز پر وزیراعلیٰ کی تصویر کیوں ہے اور اعتراض کرنے والے وہ ہیں جن کے اپنے وزیراعظم کی سیلانی کے خرچے پر سالن کی ایک پلیٹ پکڑاتے ہوئے بھی تصویر ہے اور جس نے رمضان میں گیارہ، بارہ بجے دوپہر سموسوں کے سٹال پر بھی بھی ماڈلنگ کر رکھی ہے۔

میں جانتا ہوں کہ ان کو اصل تکلیف کیا ہے کیونکہ میں یہ جانتاہوں کہ یہ دور کمیونیکشن کا ہے۔ اپنی کارکردگی اور شخصیت سے اس وقت مریم نواز، عمران خان کا کرزما یوں ختم کر رہی ہیں جیسے پانی کا بلبلہ ختم ہوتا ہے۔ لوگوں کو احساس ہو رہا ہے کہ ان کا اصل ہمدرد کون ہے۔ ہمارے دیہات میں تو خاص طور پر اس بات کا بہت خیال رکھا جاتا ہے کہ ان کی خوشی غمی میں کون آیا تھا اور کس نے ان کا بائیکاٹ کیا تھا۔ مجھے یہ گواہی دینے میں عار نہیں کہ صرف وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز ہی نہیں بلکہ ان کی کابینہ کے تمام ارکان بھی ان کی ہدایات پر میدان میں ہیں۔

تین وزیروں کے بارے میں ذاتی طور پر جانتا ہوں کہ انہوں نے کئی دنوں سے اپنے گھر کا منہ تک نہیں دیکھا، سینئروزیر مریم اورنگ زیب کے ساتھ خواجہ سلمان رفیق اور خواجہ عمران نذیر جو کہ پنجاب حکومت کے صحت کے وزیر ہیں۔ خواجہ سعد رفیق گواہی دے رہے تھے کہ سلمان رفیق نمود و نمائش کی پروا کیے بغیر دن رات لوگوں کی مدد کے لیے فیلڈ میں موجود ہیں اور خواجہ عمران نذیر کے قریبی ساتھی میاں عمران مغلپورہ والے وفات پا گئے تو یہ بھی میرے ذاتی علم میں ہے کہ وہ صرف جنازے میں شرکت کے لیے سیلابی علاقے سے لاہور آئے۔

میں نے گجرات میں دیکھا کہ پانچ اضلاع کی مشینری ہی نہیں بلکہ سیکرٹری ہاؤسنگ نور الامین مینگل، بلال یاسین اور چودھری شہباز وغیرہ کے وہاں ڈیرے لگوا دئیے گئے جنہوں نے خود پانی کی نکاسی کے کام کی نگرانی کی۔ اتنی ہمدردی سے کام میاں نواز شریف کیا کرتے تھے اور اتنی تندہی اور چابکدستی سے میاں شہباز شریف، ہم وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز میں اپنے والد اور چچا دونوں کی لگن اور کارکردگی دیکھ رہے ہیں۔

پی ٹی آئی ٹرولز کہتے ہیں کہ کھانے کے ڈبوں پر تصویریں کیوں ہیں تو اس پر سوال یہ ہے کہ اصل میں اہم کھانا ہے یا اس کھانے کے ڈبے۔ یوں بھی آپ نے متاثر ہ لوگوں کے ہاتھوں اور جھولیوں میں کھانا نہیں ڈالنا تھا اس کے لیے باکسز کا اہتمام کرنا ہی تھا۔ مجھے یہ بہت اچھا لگا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز جب بچوں کے پاس گئیں تو ان کے لیے چپس اور چاکلیٹس جیسے تحفے لے کر گئیں۔ میں نے یہ بھی دیکھا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں بچوں کے لیے نئے جوتوں کی فراہمی بھی کی جا رہی تھی۔

ہم یقینی طور پر سیلاب سے متاثر ہونے والے لوگوں کے دکھ اور درد کو شیئر نہیں کر سکتے مگر وقتی طور پر ہی سہی ان کے چہروں پر مسکراہٹیں تو لاسکتے ہیں، انہیں احساس دلا سکتے ہیں کہ ان کی حکومت ان کے ایسے ہی ساتھ ہے جیسے کوئی ان کا اپنا، کوئی پیارا ہوتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے سیلاب میں شہری کی ہلاکت پر ورثا، کے لیے اور گھر گرنے پر دس، دس لاکھ روپے، بڑے مویشی کی ہلاکت اورکمرہ گرنے پر پانچ، پانچ لاکھ روپے امدادکا اعلان کیا ہے جو قابل تعریف ہے۔ اللہ تعالیٰ وزیراعلیٰ پنجاب کو مزید ہمت اور طاقت عطا فرمائیں، آمین۔

Check Also

Pakistan Par Mumkina Dehshat Gardi Ke Saye

By Qasim Imran