Friday, 05 December 2025
  1. Home/
  2. Najam Wali Khan/
  3. Shahbaz Sharif, Aik Teer Se Teen Shikar

Shahbaz Sharif, Aik Teer Se Teen Shikar

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے دورہ امریکہ سے ایک تیر سے تین شکار کئے ہیں اور پہلا شکارمُودیے یعنی بھارتی ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقعے پر بھارت اور اس کا وزیراعظم نریندر مُودی پوری طرح آوٹ رہے۔ نریندر مودی نیویارک آ نے کی جرأت ہی نہ کر سکا اور آج جے شنکر اس کی جگہ سلامتی کونسل سے خطاب کرے گا۔ اس کی گوناگوں وجوہات ہیں اور سب سے پہلی وجہ دس مئی کو آپریشن بنیان مرصوص میں بھارت کی شرمناک شکست ہے، ایک ایسی شکست جس میں اس نے اپنی جان اور مال بچانے کے لئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدد لی اور بعد میں مُکر گیا۔

یقینی طور پر مودی نے گفتار اور کردار میں خود کو بہت ہلکاثابت کیا اور یہی وجہ ہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک کے سربراہ اسے ایک بدبودار اور ناگوار شخصیت سمجھتے ہیں۔ وہ انتہائی عامیانہ انداز میں عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں کرتا، ان سے جھپیاں ڈالتا اور جھوٹی مسکراہٹیں دیتا ہے۔ اس نے بھارت کو خطے میں ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی تنہا کرکے رکھ دیا ہے جیسے ایس سی او یا کواڈ کانفرنسز میں پاکستان کے موقف کی پذیرائی۔ کواڈ کانفرنس میں پاکستان موجود بھی نہیں تھا مگر شریک ممالک نے پاکستان کی مذمت کرنے سے انکار کر دیا اور اسی طرح ایس سی او میں پاکستان جعفرایکسپریس اور خضدار واقعے کی مذمت کو اعلامئے میں شامل کروانے میں کامیاب ہوگیا جس کی ذمے داری ہم دوٹوک انداز میں بھارت پر عائد کرتے ہیں۔

امریکی صدر نے بھارتی اشیاء پر پچاس فیصد ٹیرف عائد کیا اور اس کے بعد فارماسیوٹیکل انڈسٹری پر سو فیصد، ہنرمندوں کے ویزوں کی فیس پندرہ ہزار ڈالر سے بڑھا کے ایک لاکھ ڈالر کر دی۔ مُودی چین کی گڈ لسٹ میں کبھی نہیں تھا اور اب بھی نہیں ہے۔ اس نے کینیڈا میں ہرنجر سنگھ کو قتل کروایا، امریکہ میں گرپتونت سنگھ پر قاتلا نہ حملہ کروایا اور یہی حرکتیں آسٹریلیااور برطانیہ میں دہرائیں۔ وہ چین اور پاکستان کے ساتھ تنازعات میں تھا ہی مگر اب نیپال بھی انڈیا کی بجائے چین کے کیمپ میں ہے، میانمار، بھوٹان اور مالدیپ کی سن لیجئے، مالدیپ نے تو بھارتیو نکل جائو باقاعدہ تحریک چلائی۔

ایران، پاکستان سے دور اور بھارت کے قریب تھا، اس نے چاہ بہار کی بندرگاہ بھی اسے دے رکھی تھی مگر اب ایران کی پارلیمنٹ میں تشکر تشکر پاکستان کے نعرے لگتے ہیں اور بھارت، ایران اسرائیل جنگ میں ایکسپوز ہوگیا۔ سعودی عرب کی بھارت میں بڑی سرمایہ کاری ہے مگر اب وہی سعودی عرب پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدے میں ہے یعنی پاکستان پر انڈیا کا حملہ سعودی عرب پر حملہ سمجھا جائے گا۔

شہبازشریف نے دوسرا شکار ان افغانیوں کا کیا ہے جنہیں ہم بجا طور پر احسان فراموش اور نمک حرام کہہ سکتے ہیں۔ یہ وہ افغانی ہیں جنہیں ہم نے روس کے خلاف جہاد میں مدد دی۔ ان کے لئے اپنے شہروں ہی نہیں بلکہ اپنے دلوں کے دروازے کھولے مگر یہ اپنے ساتھ اسلحہ، منشیات اور جرائم لے کر آئے۔ یہ وہ ہیں جو پاک بھارت جنگ سے کرکٹ میچ تک میں ہمارے دشمن کے ساتھ ہوتے ہیں اور اب یہ پاکستان میں دہشت گردی کی سرپرستی کر رہے ہیں، جی ہاں، جب انہیں کہا جاتا ہے کہ یہ اپنی سرزمین کو دوسرے ملکوں میں دہشت گردی کے استعمال نہ ہونے دیں تو یہ آئیں بائیں شائیں کرتے ہیں، یہ ٹی ٹی پی اور مجید بریگیڈ جیسے گروپوں کو جگہ دیتے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف، نائب وزیراعظم اسحق ڈار اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے واشنگٹن اور نیویارک میں یہ واضح کر دیا ہے کہ ہم دہشت گردی کرنے والے نہیں بلکہ ہم دہشتگردی کا شکار ملک ہیں۔ ہم نے اس جنگ میں اپنے فوجیوں اور شہریوں کی نوے ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی ہے۔ ہم نے ڈیڑھ ارب ڈالر کا براہ راست نقصان برداشت کیا ہے اور کئی ارب ڈالر کا بالواسطہ۔ مجھے لگتا ہے کہ اب یہ افغانی تنہا ہو رہے ہیں۔ اب ان کا اتحادی صرف انڈیا ہے۔

امریکہ سماجی بہبود کے نام پر افغانیوں کو مدد دے رہا تھا مگراب ان کی اصلیت کھل کے سامنے آ رہی ہے۔ جہاں امریکہ بگرام کا ائیر بیس لینا چاہتا ہے وہاں طالبان کو اندرونی مزاحمت کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مجھے یہ دعویٰ کرنے میں کوئی عار نہیں کہ افغانستان کے ان نام نہاد اسلام پسندوں کی مدد اگر پاکستان نہ کرتا تو یہ کسی بھی میدان میں کامیاب نہ ہوتے۔ یہ نعرہ پرویز مشرف کے دور میں بھی لگا تھا کہ سب سے پہلے پاکستان مگر عملی طور پر شہباز شریف اور عاصم منیر نے پاکستان کو سب سے پہلے رکھ کے دکھایا ہے۔

شہبازشریف کا تیسرا شکار یوتھیے ہیں جو بوکھلائے ہوئے پھر رہے ہیں۔ جہاں ان کی عمران خان کی رہائی کے لئے ٹرمپ کی طرف سے غیر قانونی اور غیر اخلاقی مداخلت کی امیدیں ختم ہوئی ہیں وہاں انہیں نظر آ گیا ہے کہ سول ملٹری ورکنگ ریلیشن شپ اپنی انتہا پر ہے اور باہمی اعتماد کے ساتھ حکومت او رفوج ایک دوسرے کو سپورٹ کر رہی ہیں جیسے بنیان مرصوص ہوں۔ مجھے کہنے میں عار نہیں کہ اگر فوج اور حکومت کے درمیان یہ مثالی تعلقات نہ ہوتے تو نہ ہم دیوالیہ کرنے کی سازشوں کو ناکام بنا پاتے اور نہ ہی بھارت جیسے دشمن کا مقابلہ کر پاتے۔

شہباز شریف اور عاصم منیر دونوں کے بارے گواہی دی جا سکتی ہے کہ وہ ایماندار، محنتی اور محب وطن ہیں۔ ان کے تمام تر مفادات ملک کی سلامتی، مضبوطی اور خوشحالی سے جڑے ہوئے ہیں۔ اس وقت مودیے، یوتھیے اور افغانی تینوں ہی تتے توے پر بیٹھے ہوئے ہیں بلکہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کو بھی وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کی یہ کامیابی ہضم نہیں ہورہیں۔ ان کے مختلف رہنما اس وقت کیوں مرچیں چبا رہے ہیں، مسلم لیگ نون پر حملہ آور ہو رہے ہیں جس وقت انہیں ان قومی کامیابیوں کا جشن ایک اتحادی کے طور پر مل کر منانا چاہئے تھا۔

مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب بلاول بھٹو زرداری کوئی کامیابی سمیٹ کر لاتے تھے تو ان کو مسلم لیگ نون کی حکومت ہی نہیں سوشل میڈیا کی طرف سے بھی سراہا جاتا تھا مگر پیپلزپارٹی کشادہ دلی کا مظاہرہ نہیں کر پا رہی۔ اسے لگ رہا ہے کہ وہ اگلی بار بلاول بھٹو زرداری کی وزارت عظمیٰ کا جو خواب دیکھ رہی ہے وہ اس سے دور جا رہا ہے اور میرا مشورہ ہے کہ پیپلزپارٹی کو سب سے پہلے سندھ کی طرف توجہ دینی چاہئے بالخصوص اندرون سندھ جو کہ ہزاروں سال پیچھے ہے۔

اس وقت شہباز شریف اور عاصم منیر کے ستارے عروج پر ہیں اور ان کے مخالفین تیزی کے ساتھ اِر ریلے وینٹ، یعنی غیر متعلقہ ہوتے چلے جار ہے ہیں جیسے کہ پی ٹی آئی۔ پیپلزپارٹی کو یہی مشورہ ہے کہ یہ وقت لڑنے کا نہیں بلکہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر ترقی اور خوشحالی کے ثمرات کو سمیٹنے کا ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ جس طرح پی پی باقی صوبوں سے غائب ہوئی اسی طرح سندھی جاگ جائیں اور وہ سندھ کی بھی اقلیتی پارٹی بن کے رہ جائے۔

Check Also

Pakistan Par Mumkina Dehshat Gardi Ke Saye

By Qasim Imran