اپنے ہاں کی سیاست کے کھوکھلاپن اور اس سے جڑی چسکہ فروشی سے فرصت ملے تو شاید کنوئیں سے باہر نکل کر ہم یہ محسوس کرنے کے قابل ہوسکیں کہ پاکستان اور بھارت کے مابین حالیہ جنگ بندی کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ سے کشیدہ تر ہورہے ہیں۔ ہماری بقاء سے متعلق اس بنیادی معاملے پر تاہم ہمارے روایتی اور سوشل میڈیا میں سرسری گفتگو بھی نہیں ہورہی۔
تھوڑا وقت نکال کر یوٹیوب کھولیں۔ سوشل میڈیا کے اس پلیٹ فارم پر نہایت منظم انداز میں بھارت کے نامور صحافی محض اس "تقریر" کا یکسوہوکر ذکر کررہے جو پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیرنے بھارتی میڈیا کے بقول حالیہ دورہ امریکہ کے دوران فلوریڈا میں پاکستانیوں کے ایک اجتماع سے کی ہے۔ یاد رہے کہ جس تقریب سے خطاب کا ذکر ہورہا ہے اس میں شریک ہونے والوں کوموبائل فون ہال کے باہر جمع کروانے تھے۔ آرمی چیف کے خطاب کی ریکارڈنگ بھی میرے خیال میں نہیں ہوئی۔ پاکستانیوں سے ملاقات کا اصل مقصد شاید "کھلی ڈلی" گفتگو تھی جو کیمروں کی موجودگی میں ممکن نہیں۔
اس تقریب کے ختم ہونے کے چند ہی گھنٹوں بعد مگر بھارت کی ایک معروف ویب سائٹ "دی پرنٹ" کے ٹویٹر ہینڈل پر بینڈ، باجہ، بارات سمیت ایک "بریکنگ نیوز" چلی۔ اس میں یہ دعویٰ ہوا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اپنے ہم وطنوں کو یقین دلایا ہے کہ اگر بھارت نے پاکستان پر آئندہ حملہ کیا۔ جنگ طویل ہونے کی وجہ سے پاکستان اپنا وجود کھوتا محسوس ہوا تو ہماری فوج "وہ ہتھیار" چلادے گی جو پاکستان اور بھارت ہی نہیں بلکہ دنیا کے دیگر ملکوں کے وجود کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
مذکورہ "خبر" پھوڑنے کے بعد قارئین کواُکسایا گیا کہ وہ "دی پرنٹ" کی ویب سائٹ پر پراوین سوامی کے یوٹیوب پر مذکورہ تقریر کے حوالے سے مزید خبروں کا انتظار کریں۔ پراوین کے یوٹیوب خطاب کومیں نے بہت غور سے سنا۔ پراوین سوامی سے میری بھارت کے بارہا دوروں کے باوجود کوئی ذاتی ملاقات نہیں ہوئی ہے۔ موصوف "دہشت گردی" امور کے ماہر گردانے جاتے ہیں۔ اس تناظر میں توجہ "مقبوضہ کشمیر" کی سیاست، حریت پسند جماعتوں اور انتہا پسند تنظیموں پر ہی مرکوز رکھی۔
بھارت میں پاکستان کی مبینہ سرپرستی میں ہوئی "دخل اندازی" کا ذکر کرتے ہوئے یہ صاحب جو انداز اختیار کرتے اور جس زبان میں تفصیلات بیان کرتے ہیں وہ خفیہ ایجنسیوں سے گہرے تعلقات کا اظہار ہوتے ہیں۔ بسااوقات موصوف کی گفتگو سنتے یا اخبار کے لئے لکھی "خبر" پڑھتے ہوئے یہ گماں ہوتا ہے کہ ہم کسی خفیہ ایجنسی کے "فدوی" کی اپنے حکام بالا کے لئے لکھی "ڈائری" پڑھ رہے ہیں۔ یوٹیوب یا تحریری خبر کے لئے وہ "اخباری(عامیانہ)" زبان استعمال نہیں کرتے۔ ایسی اصلاحات کی بھرمار سے اپنا مدعا بیان کرتے ہیں جو "خفیہ" والے ایک دوسرے کے ساتھ پیغام رسانی کے لئے استعمال کرتے ہیں۔
بہرحال "دی پرنٹ" کی ویب سائٹ پر ڈالے وی-لاگ میں موصوف نے دعویٰ کیا کہ امریکی ریاست فلوریڈا کے ایک مہنگے ہوٹل میں پاکستانیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فیلڈمارشل عاصم منیر نے بھارت کے ساتھ جنگ کے حوالے سے "ہم توڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے" کے علاوہ یہ دعویٰ بھی کیا کہ بھارت پاکستان کے حصے کا دریائی پانی روکنے کیلئے جب مختلف ڈیم بنالے گا تو پاکستان انہیں میزائلوں کی برسات سے تباہ کردے گا۔
سوامی نے جو سنسنی خیز خبرپھیلائی اس کے ذرائع مذکورہ تقریب میں موجود "شرکا" کوبتایا۔ یہ بات ثابت کرنے کو کہ اس کی دی خبر "مصدقہ" ہے موصوف نے اس "مینو" کی تفصیلات بھی پیش کردیں جو بقول ان کے مذکورہ تقریب میں کھانے کے لئے تیار ہوا تھا۔ چند مشہور ہوٹلوں کے "مینو" آج کے ڈیجیٹل دور میں آپ گھر بیٹھے بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ سوامی نے اگر ایسا نہیں کیا تو یقیناََ بھارتی خفیہ ایجنسیوں کا کوئی "مخبر" اس ہوٹل کے جہاں یہ تقریب منعقد ہوئی تھی کسی ملازم سے رابطے کے بعد اسے حاصل کرسکتا ہے۔
میڈیا کے لئے رپورٹنگ میں عمر تمام گزارنے کے بعد میں یہ بات تسلیم کرنے سے نہایت اعتماد کے ساتھ انکار کرتا ہوں کہ مذکورہ تقریب کا اختتام ہوتے ہی وہاں موجود شرکا میں سے چند ایک نے فوراََ پراوین سوامی کا ٹیلی فون نمبریا ای میل تلاش کیا اور آرمی چیف کے خطاب کی تفصیلات اسے فراہم کردیں۔ پراوین سوامی اتنا دھانسو رپورٹر نہیں کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے بدترین ناقد بھی اپنے آرمی چیف کو بدنام کرنے کے لئے اس سے رابطہ کریں۔ امریکہ میں بھارت کے کئی میڈیا آئوٹ لٹ کے لئے رپورٹ کرنے والے بھارتی صحافی کثیر تعداد میں موجود ہیں۔ ان میں سے چند پاکستانیوں کے مختلف وجوہات کی بنیاد پر ذاتی دوست بھی ہیں۔ امریکہ میں موجود بھارتی صحافیوں سے بھی فلوریڈا کی اس تقریب میں موجود کسی پاکستانی کا آرمی چیف کی تقریر کے فوری بعد رابطہ کرکے تفصیلات فراہم کرنا ممکن نہیں۔ پراوین سوامی نے یقیناََ فیلڈمارشل عاصم منیر سے سنسنی خیز باتیں منسوب کرتے ہوئے اپنی ہٹی چلانے کی کوشش کی۔
سنسنی خیزی کا اندازہ لگانے کے لئے محض اس دعویٰ پرغور کرنا لازمی ہے کہ پاکستان کے آرمی چیف نے مذکورہ تقریب کے شرکاء کو یقین دلایا کہ جیسے ہی بھارت پاکستان جانے والے پانی پر ڈیم کی تعمیر مکمل کرے گا تو پاکستان اسے میزائلوں کی بارش برساکر تباہ کردے گا۔ صدیوں سے مقبوضہ کشمیر اور تبت کے پہاڑوں سے وادی سندھ کا رخ کرنے والے دریائوں کے پانی کا رخ موڑنے کے لئے ڈیموں کی تعمیر کئی برسوں کی تحقیق، ڈیزائننگ اور بعدازاں تعمیر کا تقاضہ کرتی ہے۔ اوسطاََ چناب جیسے دریا کا رخ موڑنے کے لئے ایک دہائی درکار ہوگی۔ سوال اٹھتا ہے کہ ہمارے پانی کو چرانے والے ڈیم کی تعمیر کے لئے پاکستان اپنی زمین کو دس برس تک خشک کیوں رہنے دے گا۔ ڈیم تعمیر ہوجانے کے بعد اسے تباہ کرنے سے ہم خشک سالی کے دس برسوں کا "بدلہ" نہیں لے سکتے۔ دریائی پانی کے تناظر میں جو بات آرمی چیف سے منسوب کی گئی ہے وہ سنتے ہی "غیر منطقی" محسوس ہوتی ہے۔
پیر کی رات کافی دیر تک میں بھارت کے نامی گرامی صحافیوں کو یوٹیوب پر سنتا رہا۔ وہ سب یکسوہوکر جو کہانی فروغ دے رہے تھے اس کا مقصد ہی دنیا کو یہ باور کروانا تھا کہ پاک آرمی کی قیادت ان دنوں ایسے شخص کے ہاتھ میں ہے جو "مذہبی انتہا پسند" ہے اور منطقی انداز میں نہیں سوچتا۔ بھارت کواس کے رویے پر کڑی نگاہ رکھنا ہوگی۔ جو تھیوری میں نے بیان کی ہے اسے نہایت منظم انداز میں سوچی سمجھی حکمت عملی کے ساتھ بارہا مختلف مشہور اینکروں کے ذریعے دہرایا گیا۔ یہ محض اتفاق نہیں کہ سوشل میڈیا پر یہ مہم چلانے سے قبل بھارت نے اپنے آرمی چیف کے ایک خطاب کے چند حصے بھی میڈیا کے لئے ریلیز کردئے تھے۔
بھارتی آرمی چیف کا جوخطاب 11اگست 2025ء کو میڈیا کے لئے ریلیز ہوا وہ درحقیقت 4اگست کو مدراس شہر کے ایک ادارے میں ہوا تھا۔ اسے ایک ہفتے کے بعد برسرعام لانا درحقیقت اس "خطاب" کا جواب فراہم کرنا تھا جو پراوین سوامی نے پاکستان کے آرمی چیف سے منسوب کیاتھا۔ بھارتی آرمی چیف کے خطاب کی بابت جو پریس ریلیز جاری ہوئی اس کی ابتداء ہی میں یہ "انکشاف" ہوا کہ پاکستان کے ساتھ ممکنہ جنگ کا آغاز "اس وقت سے پہلے بھی ہوسکتا ہے جس کا لوگ اندازہ لگارہے ہیں"۔ "Sooner than we anticipate" اصل انگریزی متن تھا۔
میرے لئے اہم ترین بات مگر مذکورہ پریس ریلیز میں حالیہ پاک-بھارت جنگ کا "تجزیہ" تھا۔ موصوف یہ کہتے سنائی دئے کہ حالیہ پاک-بھارت جنگ ضرورت سے زیادہ تکنیکی یا ہائی برڈ ہوگئی تھی۔ دونوں ملکوں کے عوام کی اکثریت کواس کی شدت اور تفصیلات کا علم ہی نہیں ہوا۔ بھارتی آرمی چیف نے یہ کہنے کے بعد دعویٰ کیا کہ عام لوگوں کے ذہنوں میں یہ بات بیٹھ چکی ہے کہ جنگ کا مطلب "دشمن کی زمین پر قبضہ کرنا ہوتا ہے"۔ مختصراََ وہ خبردار کرتے پائے گئے کہ پاکستان کے ساتھ آئندہ جنگ کے لئے وہ "روایتی" انداز سے آغاز کرنا چاہیں گے اور پاکستان کے کسی حصے پر قبضے کے بعد ہی آگے کی بات ہوگی۔
شام سات بجے سے رات بارہ بجے تک ہمیں ہر قت "باخبر" رکھنے کے دعوے دار میڈیا میں بھارتی آرمی چیف کے خطاب کے بڑھک باز مگر خطرناک فقروں کا ذکر ہی نہیں تھا۔ ہمارے یوٹیوب چینلوں پر چھائے صحافی بھی اسے نظرانداز کرتے محسوس ہوئے۔ پی ٹی آئی کے مزید رہ نمائوں کو دس اور پانچ برس کی سزائیں ملنا ہی ہمارے میڈیا کا مرکزی موضوع رہا۔