Friday, 05 December 2025
  1. Home/
  2. Rauf Klasra/
  3. London Bridge Ki Aik Udas Shaam

London Bridge Ki Aik Udas Shaam

صفدر بھائی کے ساتھ ٹام کروز کی نئی فلم مشن امپسابل دیکھنے کا پلان ہوا۔ خوشی خوشی گئے کہ چلیں آج کی شام اچھی گزرے گی۔ وہیں Imax سینما کے ساتھ برج پر ہوا تیز چل رہی تھی۔ فلم شروع ہونے میں کچھ دیر تھی۔ سوچا کچھ تازہ ہوا لیتے ہیں اور برج پر واک کرتے ہیں۔ برج پر مختلف رنگوں کے خوبصورت لوگ آجارہے تھے۔ موسم بھی شاندار تھا۔

اچانک سامنے سے ایک نوجوان خاتون چلتی نظر آئی۔ عمر شاید تیس بتیس سال ہوگی۔ وہ زارو قطار رو رہی تھی۔ اسے کسی کی پرواہ نہیں تھی کہ اسے کون دیکھ رہا ہے۔ لوگ کیا کہیں گے۔ میں نے یہ محاورہ بہت پہلے پڑھا اور سنا تھا کہ زارو قطار رونا لیکن پہلی دفعہ کسی کو زاروقطار روتے دیکھا تو سمجھ آیا کہ اس جملے کا کیا مطلب تھا۔

مجھے لگا سارا ماحول افسردہ ہوگیا تھا۔ وہی منظر جو کچھ لمے قبل اتنا سہانا لگ رہا تھا اچانک یوں لگا کہ سب رنگ پھیکے پڑ گئے تھے۔ سب کچھ مرجھا گیا تھا۔ دور سفید بادل جو چند لحمے پہلے نیلے پانیوں پر سایہ کیے ہوئے تھے وہ بھی اچانک بھدے لگنے شروع ہوگئے۔

میں نے صفدر بھائی سے پوچھا دو میں سے ایک بات ہوئی ہے، بریک آپ ہوا ہے، بوائے فرینڈ چھوڑ گیا ہے یا اسے ابھی فون پر اپنے ملک سے اطلاع ملی ہے کہ فیملی میں ٹریجڈی ہوگئی ہے؟

اس کی تکلیف اتنی زیادہ ہے کہ اسے پرواہ نہیں رہی کون کیا کہے گا۔ اس کے اندر کا دکھ بہت گہرا لگ رہا ہے۔

وہ ہمارے قریب سے روتی ہوئی گزر گئی۔ ہم سب نارمل وہیں کھڑے تھے۔ کسی کو پرواہ نہیں تھی وہ روتی کیوں جارہی ہے۔ اس ساتھ کیا ایسا ہوا تھا۔

ہم دونوں چپ کھڑے رہے۔ کچھ دیر بعد ہم دونوں سینما ہال کی طرف چلنے لگے۔ کچھ آگے گئے تو وہ وہیں کھڑی نظر آگئی۔ وہ ابھی تک اسی شدت سے زاروقطار رو رہی تھی جتنی پانچ منٹ پہلے ہم نے اسے دیکھا تھا۔ ہم سر جھکائے پھر قریب سے گزر گئے۔ صفدر بھائی بولے ایک تو ہم یہاں رک کر اس سے پوچھ بھی نہیں سکتے کہ سب خیریت ہے؟ کچھ ہماری مدد چائیے۔۔

صفدر عباس بھائی جو اس شہر میں برسوں سے رہتے ہیں کہنے لگے بریک آپ جب ہوتے ہیں تو وہ زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔ پارٹنر برسوں سے اکھٹے رہ ہوتے ہیں۔ کوئی ایک پارٹنر دوسرے سے بور ہو کر چھوڑ جاتا ہے تو لڑکیوں کو لگتا ہے اب کہاں رہیں گی، گھر کے بلز اور ساتھی کا ساتھ چھوٹ گیا۔ رات کہاں گزاریں گے۔ کل کہاں جائیں گے اور اس سے بڑھ کر دھوکے کا احساس کہ کل تک جسے اتنی محبت تھی وہ اچانک اجنبی بن کر چھوڑ گیا تھا۔ یا پھر کسی بوائے فرینڈ کو کسی اور لڑکی ساتھ ڈیٹ کرتے دیکھ لیا ہوگا۔

میں نے دور جاکر مڑ کر دیکھا وہ ابھی تک اسی شدت سے رو رہی تھی۔ لوگ اس کے قریب سے گزرتے جارہے تھے۔ نارمل لوگ نارمل انداز جیسے کچھ نہیں ہورہا تھا۔ سب کچھ نارمل تھا۔

میں نے صفدر بھائی کو کہا ہم رک کر اس سے پوچھ سکتے تھے۔

Everything Ok?

لیکن جس شدت سے وہ رو رہی تھی وہ شاید جواب بھی نہ دے پاتی کہ اس پر اس وقت کیا قیامت گزر رہی تھی۔

ٹام کروز کی ایکشن سے بھرپور فلم بھی اس نوجوان خاتون کے زاروقطار رونے کے خیال کو دور نہ کرسکی۔ خود کو curse کیا کہ کیا پڑی تھی برج پر جا کر واک کرنے کی۔ فلم دیکھنے جارہے تھے تو سیدھے ہال میں جاتے۔ چند منٹ پہلے پہنچ کر اور کچھ نہیں تو فلموں کے ٹریلرز ہی دیکھ لیتے۔ اس زاروقطار رونے کے منظر کو دیکھنے کے دکھ اور عذاب سے تو بچ جاتے۔

About Rauf Klasra

Rauf Klasra is a Pakistani journalist and Urdu language columnist. He files stories for both the paper and television whereas his column appears in Urdu weekly Akhbr-e-Jahaan and Dunya newspaper. Rauf was earlier working with The News, International where he filed many investigative stories which made headlines.

Check Also

Pakistan Par Mumkina Dehshat Gardi Ke Saye

By Qasim Imran