کبھی کبھار بوریت محسوس ہو تو خود کو تروتازہ کرنے کے لیے پرانی کتابوں کی دکان کا رخ کرتا ہوں۔ وہاں وقت گزار کر ایک ایک کتاب کے لمس، اس کے تعارف یا بیک کور کو پڑھتے وقت گزارنے کا بھی اپنا الگ نشہ ہے۔
الزبتھ ٹیلر ہالی ووڈ فلموں کی بہت ہی خوبصورت اور دیومالائی کردار رہی ہے۔ اپنی سات آٹھ شادیوں کی وجہ سے بھی دنیا اسے جانتی ہے۔ اس کی زندگی پر دو تین بکس میرے پاس موجود ہیں لیکن آج یہ کتاب نظر آئی، دلچسپ لگی تو خرید لی۔
گھر لوٹ کر یونہی اٹھا کر پڑھنی شروع کی تو اندازہ ہوا کہ اس مقام تک پہنچنے کے لیے لوگ کتنی محنت کرتے ہیں اور پھر جا کر کامیاب یا اسٹار بنتے ہیں اور ہمیں لگتا ہے یہ راتوں رات کیسے ٹاپ پر پہنچ گئے اور ہم ان کامیاب لوگوں اور اسٹارز بارے سازشی تھیوریزگھڑ لیتے ہیں۔
الزبتھ ٹیلر سے بڑا کردار اس کی ماں سارا ٹیلر کا ہے جس کی اپنی الگ کہانی سانس روک کر پڑھنے والی ہے۔
جب الزبتھ جو چائلڈ اسٹار کے طور پر فلموں میں آئی تو اس کی ماں سارا ٹیلر نے اس پر بہت محنت کی کیونکہ اس وقت چائلڈ اسٹار کا ہفتہ وار معاوضہ ڈیرھ سو ڈالرز سے پانچ ہزار ڈالر فی ہفتہ تھا اور سارہ چاہتی تھی اس کی بیٹی کو پانچ ہزار فی ہفتہ معاوضہ ملے۔
جب چائلڈ الزبتھ کا سین فلم بند ہونے لگتا تو اس کی ماں دوڑ کر ڈائریکٹر کے پیچھے کھڑی ہوجاتی اور وہ خفیہ اشارے کرتی جو سیٹ پر موجود کوئی اور نہ سمجھ پاتا۔ ان اشاروں کا مطلب صرف الزبتھ جانتی تھی۔
اگر سارہ اپنی گردن کی طرف انگلی کا اشارہ کرتی تو مطلب ہوتا اوورایکٹنگ کررہی ہو، اگر وہ اپنے گال کو ہاتھ لگاتی تو مطلب ہوتا اپنی کیوٹ مسکراہٹ کا تڑکہ زرا تیز کر دو۔ اگر وہ اپنی چھاتی کو چھوتی تو الزبتھ کو اشارہ ہوتا کہ زرا اوپر کھل کر دیکھو، اگر وہ پیٹ پر ہاتھ رکھتی تو مطلب ہوتا اس کی آواز کانپ رہی ہے، اگر وہ دل پر ہاتھ رکھتی تو بیٹی کو پتہ چل جاتا کہ اس نے اپنی پرفارمنس میں جذبات زیادہ ڈالنے ہیں۔
ایک سین میں چائلڈ الزبتھ نے نمونیا سے مرنا تھا۔ اس کی ماں نے اس کی بھرپور تیاری کرائی تاکہ وہ ایک ہی ٹیک میں وہ سین فلم بند کرائے اور سب کو رلا دے کیونکہ ابھی اس نے اسٹار اسٹیٹس تک پہنچنا تھا۔ اسٹار کا مطلب پانچ ہزار ڈالرز فی ہفتہ معاوضہ تھا۔
الزبتھ کی ماں سارہ ٹیلر بہت سمجھدار خاتون تھی۔ وہ ہر ایک سے بڑی محبت اور پیار سے پیش آتی اور اس کا لہجہ گفتگو کرتے وقت شہد کی طرح میٹھا ہوتا۔ ہر کسی کو وہ مائی ڈیر کہہ کر بلاتی، بیٹی کو my angel، بیٹے کو my sweet lambie pie جب کہ حیران کن طور پر اپنے خاوند کو ڈیڈی کہتی تھی۔
سارہ ٹیلر کے اندر ایک بڑی خوبی تھی کہ اسے اس بات کا ادراک تھا کہ کام کے لوگوں سے ٹھیک ٹائم پر ملنا کتنا اہم ہوتا ہےاور اس نے ہمیشہ کوشش کی کہ وہ ہر اس جگہ پر ٹھیک وقت پر موجود ہو جہاں وہ اہم لوگ ہوتے ہیں۔
یہی وجہ تھی کہ وہ ہالی ووڈ کے کیپٹل لاس اینجلس بھی صیح ٹائم پر اپنی خوبصورت بیٹی کے ساتھ لندن سے پہنچی تھی جب چائلڈ اسٹارز اب ٹاپ پر جارہے تھے۔
یہ سال تھا 1939 اور جنگ عظم شروع ہوچکی تھی۔
وہ اپنی اس چھوٹی بیٹی کے ساتھ ہوتی تو اس کی سحر انگیز خوبصورتی دیکھ کر لوگ مڑ مڑ کر دیکھتے خصوصا الزبتھ کی آنکھیں بہت خوبصورت اور پیاری تھیں۔ جو بھی اسے دیکھتا وہ رک جاتا اور اس کی تعریفیں کرتا کہ کتنی پیاری بیٹی ہے۔
یہ کمنٹس سن کر سارہ ٹیلر کا چہرہ خوشی اور فخر سے روشن ہوجاتا اور وہ بیٹی کو کہتی مائی اینجل شکریہ کہو انہیں۔
الزبتھ مسکرا کر تھینک یو بولتی۔ یہ کوئی معمولی انداز کا شکریہ نہ ہوتا تھا۔ اس کی ماں نے اپنی بیٹی کو یہ بھی سکھایا تھا کہ اس نے اپنی خوبصورتی کی تعریف پر کس دلربا انداز میں تھینک یو کہنا ہے کہ اگلا بندہ سحرزدہ ہو جائے۔
ہر طرف اپنی بیٹی کی خوبصورتی خصوصا اسکی سحر انگیز نیلی بنفشی آنکھوں کی تعریفیں سنتے سنتے اس کی ماں کو وہ دن یاد آیا جب الزبتھ 27 فروری 1932کو ہسپتال میں پیدا ہوئی اور ایک نرس نے اسے گٹھلی تھمائی تھی کہ آپ کی بیٹی پیدا ہوئی ہے۔
اپنی بیٹی کو ایک نظر دیکھ کر اسے شدید جھٹکا بلکہ صدمہ ہوا تھا کہ یہ کیا ہوگیا تھا۔۔ وہ کئی دن تک تو اس غیر متوقع جھٹکے سے سنبھل ہی نہ سکی تھی۔