Friday, 05 December 2025
  1. Home/
  2. Syed Badar Saeed/
  3. Youtube Se 8 Lakh Mahana Kamai, Haqiqat Ya Khwab?

Youtube Se 8 Lakh Mahana Kamai, Haqiqat Ya Khwab?

اعداد و شمار کے گورکھ دھندے کے باوجود سچ تو یہی ہے کہ پاکستانی نوجوانوں کو بیروزگاری، بڑھتی مہنگائی اور بدترین معاشی مسائل کا سامنا ہے۔ بہت سے تعلیم یافتہ نوجوان ڈگریاں لیے روزگار کی تلاش میں مایوسی کا شکار ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ اب پہلے جیسا زمانہ نہیں رہا۔ دنیا تیزی سے بدل چکی ہے اور کامیابی کے دروازے ان لوگوں کے لیے کھل چکے ہیں جو اپنے حالات بدلنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔

آج کے دور میں ایک ایسا ذریعہ موجود ہے جس نے لاکھوں لوگوں کی زندگی بدل دی اور آپ بھی اس راستے پر چل کر اپنی زندگی بدل سکتے ہیں۔ کامیابی کے اس دروازے کا نام یوٹیوب ہے۔ یوٹیوب محض تفریح یا ویڈیوز دیکھنے کا پلیٹ فارم نہیں بلکہ ایک عالمی مارکیٹ ہے۔ یہاں ہر روز ہزاروں لوگ اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدل رہے ہیں۔ صرف موبائل فون اور انٹرنیٹ کے ذریعے ایک عام نوجوان اپنے گھر بیٹھے ماہانہ ہزاروں ڈالر کما سکتا ہے۔ اس کے لیے کسی سفارش کی ضرورت ہے اور نہ ہی بہت زیادہ سرمایہ کی بلکہ صرف درست سمت، مستقل مزاجی اور محنت درکار ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تقریباً 12 کروڑ سمارٹ فون صارفین ہیں جن میں سے زیادہ تر نوجوان ہیں۔ یہی وہ نسل ہے جو اگر اپنا وقت سوشل میڈیا پر محض سکرول کرنے کے بجائے تخلیقی کام میں لگائے تو معاشی آزادی حاصل کر سکتی ہے۔ یوٹیوب کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں دو ارب سے زائد لوگ اس پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہیں اور ہر ایک منٹ میں 500 گھنٹے سے زیادہ ویڈیوز آپ لوڈ ہوتی ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ کے پاس کوئی آئیڈیا ہے، بات کرنے کا انداز ہے آپ یا کچھ سکھانے کی صلاحیت رکھتے ہے تو آپ کے لیے کامیابی کی دنیا کے دروازے کھلے ہیں۔ یوٹیوب سے کمائی کا طریقہ بہت سادہ مگر سمجھداری کا متقاضی ہے۔ جب آپ ویڈیوز اپلوڈ کرتے ہیں اور یوٹیوب پارٹنر پروگرام کا حصہ بن جاتے ہیں یعنی موناٹایزیشن ہو جاتی ہے تو کمپنی آپ کی ویڈیوز پر اشتہارات دکھاتی ہے اور انہی اشتہارات سے آمدنی ہوتی ہے۔

پاکستان میں یوٹیوب کا اوسط اشتہاری ریٹ یعنی CPM ایک سے دو ڈالر فی ہزار ویوز ہے جبکہ امریکہ یا برطانیہ جیسے ممالک میں یہی شرح پانچ سے پندرہ ڈالر تک پہنچ جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ کا مواد بین الاقوامی سطح پر دیکھا جائے تو صرف پانچ لاکھ ویوز بھی آپ کو تقریباً تین ہزار ڈالر ماہانہ کما کر دے سکتے ہیں۔ یہاں ایک اور اہم بات یہ ہے کہ یوٹیوب سے آمدنی صرف اشتہارات تک محدود نہیں۔ اگر آپ سمجھداری سے کام لیں تو برانڈ سپانسرشپس، ایفیلی ایٹ مارکیٹنگ، آن لائن کورسز اور ڈیجیٹل پروڈکٹس کے ذریعے آپ کی آمدنی کئی گنا بڑھ سکتی ہے۔ یہی وہ اضافی ذرائع ہیں جن کی بدولت کئی پاکستانی یوٹیوبرز اب لاکھوں روپے ماہانہ کما رہے ہیں۔

پاکستان کے ایک عام نوجوان مبشر صدیق کی مثال ہمارے سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے گوجرانوالہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے یوٹیوب چینل شروع کیا۔ وہ مٹی کے چولہے پر دیسی کھانے تیار کرتے تھے۔ ان کے پاس سٹوڈیو تھا اور نہ ہی کوئی ٹیم تھی۔ یوٹیوب کے لیے اس نوجوان کے پاس صرف موبائل فون اور انٹرنیٹ کنکشن تھا۔ آج ان کا چینل چار ملین سے زیادہ سبسکرائبرز کا حامل ہے اور وہ ماہانہ تین ہزار ڈالر یعنی آٹھ لاکھ روپے سے زائد کماتے ہیں۔ مبشر صدیق کی کہانی یہ ثابت کرتی ہے کہ کامیابی کے لیے بڑے شہروں یا مہنگے وسائل کی نہیں بلکہ عزم، محنت اور سچائی کی ضرورت ہے۔

ایک بات یاد رکھیں۔ یوٹیوب پر کامیابی ایک دن کا کھیل نہیں۔ ابتدا میں ویڈیوز پر کم ویوز آئیں گے، سبسکرائبرز نہیں بڑھیں گے اور کبھی تو یہ بھی لگے گا کہ سب بیکار ہے۔ لیکن اگر آپ نے ہمت نہ ہاری، ہر ویڈیو کے ساتھ کچھ نیا سیکھا اور اپنی پیشکش بہتر بناتے گئے تو وقت کے ساتھ یہی چھوٹا سا چینل ایک بڑا ذریعہ آمدنی بن سکتا ہے۔ دنیا کے ستر فیصد کامیاب یوٹیوبرز نے اپنی ابتدا صفر سبسکرائبرز سے کی تھی۔ فرق صرف اتنا تھا کہ انہوں نے ہار نہیں مانی۔

پاکستانی نوجوانوں کے لیے یہ وقت ہے کہ مایوسی چھوڑ کر اپنی صلاحیتوں پر یقین کریں۔ 9 سے 5 ملازمت کا دور ختم ہو رہا ہے۔ دنیا ڈیجیٹل ہو چکی ہے اور کامیابی صرف ان کے حصے میں آتی ہے جو جدت کو اپناتے ہیں۔ اگر آپ کے پاس موبائل فون ہے، انٹرنیٹ ہے اور کچھ نیا کرنے کی لگن ہے تو آپ کے لیے وہی امکانات موجود ہیں جو آج دنیا کے کسی بھی کامیاب یوٹیوبر کے لیے ہیں۔ بس ضرورت اس بات کی ہے کہ آپ سمت درست رکھیں، جلد بازی نہ کریں اور مستقل مزاجی کو اپنا اصول بنائیں۔ میرا مقصد خواب بیچنا نہیں بلکہ حالات کی وجہ سے مایوسی کا شکار ہو کر مجرمانہ سوچ اور شارٹ کٹ کے چکر میں پڑنے والے نوجوانوں کو حقیقت سے آگاہ کرنا ہے۔ آپ کی عمر کچھ بھی ہے۔ یہ سفر شروع ہو سکتا ہے۔

یوٹیوب ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس پر کسی کی زبان، پس منظر یا شہر کی کوئی قید نہیں۔ اگر ایک نوجوان دیہات کے چولہے سے دنیا تک پہنچ سکتا ہے تو آپ بھی اپنی آواز دنیا تک پہنچا سکتے ہیں۔ شرط صرف یہ ہے کہ آپ اپنے خواب کو حقیقت بنانے کے لیے قدم بڑھائیں۔ کامیابی ان لوگوں کے حصے میں نہیں آتی جو انتظار کرتے ہیں بلکہ ان کے حصے میں آتی ہے جو کوشش کرتے ہیں۔ پاکستانی نوجوان کے لیے تو اس میدان میں بہت کچھ ہے۔ حالات چاہے کتنے ہی سخت کیوں نہ ہوں اگر آپ کے پاس محنت، ایمان اور جذبہ ہے تو راستہ خود بن جاتا ہے۔

دنیا کے بدلتے تقاضے آپ سے صرف ایک چیز مانگتے ہیں اور وہ ہے خود کو بدلنے کی ہمت۔ جو نوجوان اپنی سوچ بدل لے وہ اپنی تقدیر بدل سکتا ہے۔ یوٹیوب محض ایک پلیٹ فارم نہیں بلکہ ایک موقع ہے جو ہر اس شخص کے لیے موجود ہے جو اپنے حالات کے خلاف کھڑا ہونا چاہتا ہے۔ آج فیصلہ کریں کہ آپ سوشل میڈیا پر صرف ناظر نہیں بلکہ خالق بنیں گے۔ آپ ویڈیوز دیکھنے کے بجائے ویڈیوز بنانے کی طرف جائیں گے۔ کیونکہ یہی فرق ہے تماشائی اور تخلیق کار میں۔ جو نوجوان یہ قدم اٹھا لے وہ اپنی قسمت خود لکھتا ہے۔ ان نوجوانوں میں آپ بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ کامیابی آپ سے دور نہیں، بس سمت درست رکھیں اور سفر شروع کر دیں، منزل خود آپ کو پہچان لے گی۔

Check Also

Pakistan Par Mumkina Dehshat Gardi Ke Saye

By Qasim Imran